ختم ہوا تاروں کا راگ : ناصرکاظمی

ختم ہوا تاروں کا راگ
جاگ مسافر اب تو جاگ

دھوپ کی جلتی تانوں سے
دشتِ فلک میں لگ گئی آگ

دن کا سنہرا نغمہ سن کر
ابلقِ شب نے موڑی باگ

کلیاں جھلسی جاتی ہیں
سورج پھینک رہا ہے آگ

یہ نگری اندھیاری ہے
اس نگری سے جلدی بھاگ