حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا تحریر محمد اظہر حفیظ

5 جنوری 1973 کو ایک بچہ پیدا ہوا والدین کو مکمل یقین تھا کہ بچہ بڑی عظمت والے کام کرے گا۔ نام علی عظمت رکھ دیا گیا اللہ کی شان ہے کہ علی عظمت نے اپنے نام کی لاج رکھی۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے فائن آرٹ میں ماسٹرز اور ایم فل کیا اور بطور استاد اپنی خدمات پنجاب یونیورسٹی کے حوالے کردیں۔
آرٹ کی فیلڈ میں کم ایسا ہوتا ہے کہ استاد اچھا کام کرنے والابھی ہو۔ علی عظمت ماشاءاللہ ایک پریکٹیکل آرٹسٹ اور استاد ہیں۔ بیس کے قریب سولو شو اور سو کے قریب گروپ شو کر چکے ہیں۔
ریلسٹک پینٹ کرنے کے استاد ہیں۔ اللہ نے چھوٹی عمر میں ہی استاد کا رتبہ عطا کردیا۔ آج سے پہلے تک میں سید اختر صاحب کے بنائے ہوئے قائد کے پورٹریٹ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا تھا ایسے لگتا تھا جیسے آنکھیں دیکھ رہی ہوں۔ اور میں نے جو پاکستان کے ساتھ کیا اس کو ذھن میں لاتے ہوے ڈر جاتا تھا۔
پر آج تو حد ہوگئی پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نے آمنہ پٹودی صاحبہ اور ڈاکٹر راحت نوید مسعود صاحبہ کی زیر نگرانی قائد اعظم کے پورٹریٹ کی نمائش کا اہتمام کیا صدر عارف علوی صاحب مہمان خصوصی تھے آج 14 اگست 2023 اس نمائش کا افتتاح ہوا۔ سب مہمان خاموش تھے۔ کسی میں تبصرہ کرنے کی جرات نہیں تھی کیونکہ سامنے ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح تشریف فرما تھے۔ علی عظمت آپ کی عظمت کو سلام اور شکریہ کہ آپ نے اتنا اعلی قائد اعظم صاحب کو پینٹ کیا جیسے اصل قائد اعظم سے ملاقات ہوگئی۔ ایک تشنگی تھی زندگی میں کہ اگر قائداعظم سے میری ملاقات ہوتی تو کیا بات کرتا کیا کیا پوچھتا پر آج اندازہ ہوا کہ ان کی شخصیت اتنی سحر انگیز تھی کہ بندہ صرف انکو دیکھ کر خاموش ہی رہ سکتا ہے۔ سوال پوچھنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ اگر آپ قائداعظم صاحب سے ملنا چاہتے ہیں تو 20 اگست 2023 تک وہ اسلام آباد میں موجود ہیں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد میں ۔ آپ جاکر انکو مل سکتے ہیں۔ میں شاید آپ کو روز وہاں نظر آوں کیونکہ مجھے میرے قائد مل گئے ہیں۔ انکی آنکھیں آپ سے باتیں کرتی ہیں۔ انکی آنکھوں کی چمک شاید ہم سب سے برداشت نہ ہو۔ پر میرا یہ ذاتی خیال ہے کہ جب میں روزانہ جایا کروں گا تو وہ مجھے پہچاننا شروع کردیں گے اور میں ان سے وہ سب باتیں کرسکوں گا جو میں نے ان سے کرنے کا ہمیشہ سے سوچ رکھا ہے۔ جب تھوڑی سی میری ان سے دوستی ہوجائے گی تو میں ہاتھ جوڑ کر ان سے اپنی اور قوم کی طرف سے معافی بھی مانگوں گا کہ ہم نے آپ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ نمائش کا نام ہے “حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا” علی عظمت بھائی آپ نے اپنا حق ادا کردیا ساری قوم کو بابائے قوم سے ملوا دیا اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنا حق ادا کریں۔ یہ نمائش سارا پاکستان ٹریول کرے گی لاہور سے چل کر اسلام آباد پہنچ گئی ہے اگلی منزل گلگت بلتستان ہے پھر باقی سب شہروں میں بھی جائے گی ہمت کیجئے اپنے قائد کا سامنا کیجئے۔ میرا خیال ہے نگران وزیراعظم صاحب کو سب سے پہلے قائد اعظم صاحب کو ملنے پی این سی اے آنا چاہیے اور پھر قائد اعظم کے اصولوں اور احکامات کے مطابق ملک چلانا چاہیے۔ شکریہ علی عظمت آپ کا بھابھی کا اور تینوں بیٹیوں کا جنہوں نے قائد سے ہماری ملاقات میں آپ کے ساتھ تعاون کیا۔ سلامتی ہو۔ پاکستان زندہ باد