آج جناب قدرت اللہ شہاب کی اکتیسویں برسی ہے .

قدرت اللہ شہاب26 فروری 1917ءکو گلگت میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادبیات میں ایم اے کرنے کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ ابتدا میں انہوں نے بہار، اڑیسہ اور بنگال میں خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد وہ متعدد اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہے جن میں حکومت آزاد کشمیرکے سیکریٹری جنرل، وفاقی سیکریٹری وزارت اطلاعات، ڈپٹی کمشنر جھنگ، ڈائریکٹر انڈسٹریز حکومت پنجاب اور گورنر جنرل غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے پرائیویٹ سیکریٹری، سیکریٹری اطلاعات، ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری تعلیم کے مناصب شامل تھے۔ یحییٰ خان کے دور حکومت میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لئے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا اور اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ شہاب صاحب کی اس خدمات کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب

رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی۔
قدرت اللہ شہاب کا ایک اہم کارنامہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل تھا۔ وہ خود بھی اردو کے ایک اچھے ادیب تھے ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماںجی اور سرخ فیتہ کے علاوہ ان کی خودنوشت سوانح عمری شہاب نامہ شامل ہے۔
قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔