اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے شام میں کیمیکل گیس حملے کی تصدیق کردی


خان شیخون میں ایک حملے میں تباہ ہونے والے اسپتال کی تصویر۔ فوٹو: فائل/اے ایف پی

نیویارک: اقوامِ متحدہ میں کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق نگراں ادارے ’’او پی سی ڈبلیو‘‘ نے شام میں کیمیکل گیس حملے کی تصدیق کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی ’آرگنائزیشن فار پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ کے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال 4 اپریل کو شام کے علاقے خان شیخون میں سیرین گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔ 4 اپریل 2017 کو القاعدہ کے زیر قبضہ علاقے خان شیخون میں سرکاری افواج کے کیمیائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق اور 574 زخمی ہوگئے تھے۔
اب او پی سی ڈبلیو اور اقوام متحدہ کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ یہ حملہ شامی سرکاری افواج نے کیا تھا یا نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ مشن اپنی تحقیقات میں اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ سیرین گیس یا اس جیسے کسی کیمیکل کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شامی شہری جاں بحق ہوئے۔ جس جگہ یہ کیمیکل بم گرایا گیا وہاں سڑک پر ایک گہرا گڑھا پڑ چکا ہے جہاں سے خارج ہونے والی گیس سے آس پاس کا وسیع علاقہ متاثر ہوا۔
اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلے نے او پی سی ڈبلیو کی رپورٹ سامنے آنے پر اپنے بیان میں کہا کہ ناقابل تردید سچ سامنے آگیا ہے۔ اب آزاد تحقیقات کی جائیں جن میں اس بہیمانہ حملے کے اصل ذمہ داروں کا پتا لگایا جائے تاکہ متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
امریکا، برطانیہ اور فرانس نے بشارالاسد کی فورسز کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ردعمل میں شامی فوجی اڈے کو کروز میزائل سے نشانہ بھی بنایا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ اور او پی سی ڈبلیو کی مشترکہ ٹیم نے 2014 اور 2015 میں شام کے تین قصبوں پر کیمیائی حملوں کا ذمہ دار بھی شامی حکومت ہی کو قرار دیا تھا۔