قلم شگوفیاں گشتی شفاخانے۔ تحریر۔ سبطین ضیا رضوی

مجھ پر منٹو گردی کا الزام نہ لگاویں ۔تنقید کرنے والوں کے بھی کیا کہنے چاہیں تو میرے عنوان کو ہی زیر تنقید لاتے ہوۓ مجھ پر ساون کی گھٹا کی طرح بغیر کوئی موقع دیۓ برس پڑیں اور اپنی ساری بھڑاس نکال لیں۔ کچھ عرصہ قبل جب میں نے ایمبولینس کا ترجمہ بمطابق ڈکشنری “گشتی شفاخانہ” اور سرکولر لیٹر کو ” گشتی مراسلہ لکھا تھا تو “سلطنت بوٹانہ “کے فرماں روا نے بڑی لے دے کی تھی۔اور فرمان جاری کیا کہ ایمبولینس اور سرکوکر لیٹر کو ایسے ہی رہنے دیا جاۓ۔ ترجمہ درست ہے مگر نا زیبا ہے۔مجھے اس وقت ایک صحافتی لطیفہ یاد آیا کہ ایک دور میں سینسرشپ کا بڑا چرچہ تھا اور اخبارات بھی اس کی لپیٹ میں تھے جبکہ کچھ جرائد اور اخبارات کو بند کر دیا گیا تھا۔ایسے میں کسی صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ “عوام کو اس ماحول میں حکومتی رویے سے دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیۓ”۔جب یہ تحریر اخبار کے ایڈیٹر کی نظروں سے گزری تو اس نے کمپوزر ،اس زمانے کے کاتب کو کہا کہ یہ دلبر رہنے دو اور داشتہ کاٹ دو ۔
خیر عنوان کی بات کہیں اور نکلتی جارہی ہے۔اب ہم مضمون کی طرف آتے ہیں
آپ میں سے اکثر قارئین نے کبھی عوامی بسوں ویگنوں میں سفر کیا ہو گا ۔جس میں آپ کا کچھ دیسی میڈیکل سپیشلسٹ، آئی سپیشلسٹ اور ڈینٹسٹ سےتو ضرورپالاپڑا ہو گا۔ جو اپنے خاندانی دواخانے کی پھکی ،چورن ،سرمہ اور منجن بیچتے ہوۓ ملتے ہیں۔میرے ایک حالیہ سفر شیخوپورہ تا لاہور میں چند گشتی شفاخانوں کی سرگرمیوں اور ان کے شفائیہ اعلانات سے متعلق چند اقباسات پیش خدمت ہیں۔یہ ساری گفتگو پنجابی میں تھی جس کا ملتا جلتا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
ماہر امراض چشم۔
میری طرف سے اس گاڑی کے تمام مسافروں بہن بھائیوں کو السلام علیکم۔ سلام میں پہل کرنا میرے پیارے آقا ﷺ کی سنت اور مسلمان کا جواب دینا واجب ہے۔علمقند وہ ہوتا ہے جو کسی مسلمان بھائی کی بات کوغور سے سنے۔اللہ اس گاڑی کے سارے مسافروں کو بخیر اپنی منزلوں پر لے جاۓ۔ میرے بہن بھائیوں میں کوئی لمبی چوڑی تقریر کرنے نہیں آیا۔مجھے آپ کی ٹھکاوٹ سفری پریشانیوں اورپردیسی کا احساس ہے۔ میرے پاس اپنے بزرگوں کا تیار کیا ہوا حکومت پاکستان سے رجسٹرڈ منظور کیا ہوا سرمہ ہے۔ جو آنکھ کی ہر قسم کی بیماری، دھند، جالا ،موتیا ،اور ککروں کا شافی علاج ہے۔اس سرمےکو دس دن کےاستعمال سےآنکھ سانپ کی آنکھ کی طرح چمک جاۓ گی۔اور نظر باز کی طرح تیز ہو جاۓ گا۔ میرے وہ بھائی یا بہن جو یہ کہتےہیں کہ میری آ نکھ سےپانی گرتا ہے۔ پڑھتا ہوں تو لفظ دو دو نظر آتے ہیں اور سر چکراتا ہے یا سر میں درد ہوتا ہے۔ ابھی اپنی سیٹ سے آواز لگائیں ۔ ابھی دو دو سلائیاں سرمہ استعمال کریں اور آزمائیں۔ سرمہ غلط ثابت کرنے والے کو ایک ہزار روپیہ انعام۔ہمارا سرمہ ایک مہینہ لگاتار استعمال کرنے سے دن کو تارے نظر آئیں گے۔ پندرہ دن استعمال کرنے سے آپ عینک توڑ دیں گے۔رہا سوال قیمت کا تو قیمت دواخانے پر ہوتی ہے۔ ہیرے کی قیمت جوہری جانتا ہے۔ دواخانہ پر اس کی قیمت ایک پیکٹ پچاس روپیہ ہے مگر اس وقت کمپنی کی مشہوری اور آپ کی خدمت کے لیۓ صرف تیس رویپہ تیس روپیہ اور صرف تیس روپیہ ۔
اس کا اعلان ختم ہوا۔ میں سوچ رہا تھا کہ اس سرمہ چشم کشا کی تو ارکان پارلیمنٹ عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ کو زیادہ ضرورت ہے جن نے اپنی آنکھوں کی دھند جالوں اور ککروں کی وجہ سے سب اچھا دکھائی دیتا ہے اور ہمارے تو اس مہنگائی نےپہلے سے ہی چودہ طبق روشن کیئے ہوۓ ہیں۔دوسرا خدا نا خواستہ اگر آنکھ کو کوئی اور مسئلہ بن گیا اور ڈاکٹر نے نمبر تبدیل کر دیا تو یہ عینک تو واقعی توڑنا پڑے گی۔
اور اگلے ہی لمحےایک اور بھائی بس میں آتا ہے۔
ڈینٹسٹ
ابتدائی ملتے جلتے تعارفی کلمات کے بعد وہ یوں گویا ہوۓ۔میں حکیم بابر علی اپنی بابری منجن کے ساتھ حاضر ہوں ۔ آپ کیبل پر میری منجن کی مشہوری دیکھتے ہیں۔میں آج آپ کے سامنے ہوں ۔لوگ میرے نام سے اپنی دو نمبر منجن بیچ کر چلے جاتے ہیں۔ میں یہ واضع کر دوں کہ پورے پاکستان میں میرا کوئی ایجنٹ یا نمائیدہ اور برانچ نہیں سب جھوٹ اور دھوکہ ہے۔میری بنائی ہوئی منجن کے فوائد اور خصوصیات یہ ہیں کہ یہ دانت پر لگے ہر داغ اور پیلا پن کو دور کرتی ہے۔سگریٹ ،بیڑی ،نسوار ،پان اور تمباکو کے داغ کو منٹوں میں صاف کر کے دانتوں کو موتیوں اور موتیے کے پھولوں کی طرح چمکاتی ہے۔ منہ کی بدبو کو دور کرتی ہے۔ دانت داڑھ کے ہر قسم کے درد کو صرف دو منٹ میں ٹھیک کرے۔جس بہن بھائی کے دانٹ داڑھ میں درد ہے اور وہ درد کی شدت سے تڑپ رہا ہے مجھے ابھی آواز لگاۓ۔ اور آزماۓ ۔ٹیسٹ تجربہ کے کوئی پیسے نہیں ہیں۔
زرا تصور کریں آدھی رات کو گھر کے کسی فرد کے دانت میں درد ہو تو پھر آپ کو یہ بھائی بابر علی یاد آۓ گا جب دانت میں درد ہوتا ہے تو ایم اے پاس جوان کچی کا قاعدہ نہیں پڑھ سکتا۔اچھا بھلا کاٹن کے کلف والے سوٹ میں ملبوس با پوزیشن بندہ جب بات کرتا ہے تو دوسرا بندہ اس کو کہتا ہے بھائی زرا دور رہ کر بات کر تیرے منہ سے بدبو آتی ہے۔ میری یہ دوا ہر قسم کے ماس خورے اور بلغم ریشہ سے بننے والی بدبو کو ختم کرکے منہ میں خوشگوار مہک اور گلاب اور چمبیلی جیسی خوشبو پیدا کرتی ہے۔
اس میں ساری مہنگی جڑی بوٹیاں استعمال کی ہیں۔ اور پیکٹ پر مکمل نسخہ، فوائد ،دواخانے کا پتہ، فون، اور رجسٹریش نمبر درج ہیں اور قیمت ہے اس بس میں سو روپیہ کی جگہ صرف اسی روپیہ جی بھائی جی صرف اس روپیہ۔
ماہر امراض جگر معدہ۔
ابتدائی تعارفی اور دعائیہ گفتگو کے بعد۔
اس روٹ کے پرانے مسافر اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرے بزرگ نذیر کمہار ساری زندگی اپنے ہاتھ کی بنائی دیسی پھکی المعروف نذیر کمہار کی پھکی بیچتے رہے ہیں۔ جو چند سال پہلے فوت ہو گئے تھے ان کا ابیٹااب آپ کے سامنے ڈیوٹی کر رہا ہے۔ہماری پھکی بیس مشہور جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے جن میں کلونجی۔ سونف۔ دیسی اجوائن۔ سنا مکی۔ کالی مرچ ۔کالا نمک۔ گل گلاب۔برگ پودینہ۔ کچور۔ ہریڑ۔ ست لیموں۔ ست پودینہ۔ ست اجوائن۔ سونڈھ۔ تخم نیم ۔اور دیسی دھرکونے ۔ انار دانہ ۔ اولے۔ پنڈیر۔ شامل ہے۔ اس پھکی کےبہت سے فوائد ہیں۔پیٹ میں مروڑ، درد ،پرانی سے پرانی قبض، ہر قسم کا گیس ،اپھارا، جی کا پھرنا،متلی، پیٹ کا بھارا ہونا، کٹھے میٹھے ڈکار ، گیس کی وجہ سے سر چکرانا، انشا اللہ شفا من جانب اللہ۔ ہماری اس پھکی سے پیٹ کی تمام بیماریاں، جگر کی گرمی اور اس سے پیدا ہونے والی خون کی حدت اور خون کی کمی، پرانی قبض سے ہونے والی خونی اور بادی بواسیر اور اس سے بننے والے مسوں سے چٹکارے کے لیئے۔ مٹی کھانے والی بچوں کے پیٹ کے کیڑے اور سدوں کے خاتمے کے لیۓ کمہار کی پھکی صرف پندرہ دن استعمال کریں۔ پیٹ ہلکا پھلکا ہو جاتا ہے۔ ہر قسم کی بد ہضمی کے لیۓ نیم گرم پانی کے ساتھ صرف ایک چٹکی لیں۔ نیم کچور اور دھرکونے کی وجہ سے یہ شوگر کے مریضوں کے لیۓ انتہائی مفید ہے۔ہماری یہ پھکی یرکان اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیۓ بھی یکساں مفید ہے۔ گاڑی میں موجود اگر کوئی مستند حکیم یا ڈاکٹر بیٹھا ہے وہ میری پھکی کو غلط ثابت کرے۔تو دو ہزار روپیہ نقد ادا کروں گا۔ اگر کسی بھائی نےہمارے بزرگوں سے پھکی لی ہو فائدہ نہ ہوا ہمارا کارڈ دکھا کر پیسے واپس لے سکتا ہے۔رہا سوال قیمت کا تواس گاڑی کے مسافروں سے رعائتی قیمت صرف اور صرف ایک سو روپیہ۔ پرانے مسافر تو آنکھ بند کے لے جاتے ہیں۔
اس کی تقریر سن کر میری تو ہنسی کا فوارہ چھوٹ گیا۔ یہ سوچ کر کون سا ایم بی بی ایس ڈاکٹر یا حاذق حکیم اس گاڑی میں سفر کرتا ہو گا جو نسخہ چیلنج کرے ۔دوسرا کوئی سی چار پانچ جڑی بوٹیوں کا سفوف ظاہر ہے پھکی ہی کہلاۓ گا۔ٹاٹری اور دوسرے کیمیکل کا تو اس نے ذکر نہیں کیا جو معدے انتڑیوں کوبرباد کرتے ہیں۔ اور ان کے والد کو مرے ہوۓ پانچ سال ہو گئے ہیں۔ کونسا مریض پانچ سال پرانا اسی نوے روپیے کا کلیم جمع کرواۓ اور پرانا کارڈ بھی دکھاۓ۔اور آخری بات کہ ہر سفر میں تین چارنئے نئے لڑکوں سے ملاقات ہوتی ہے ۔اب تک نذیر کمہار کے دس بارہ بیٹوں سے ملاقات ہو چکی ہے۔