آزادی کی “پاں پاں” حامد عتیق سرور

شاعر _مشرق کے سچے خواب کی تعبیر “پاں”
قائداعظم کا سارا حاصل _ تعمیر ، ” پاں”

ہاں یہی خدشہ تھا دل میں بوکلام آزاد کے
یہ وطن لے کر کریں صورت_ شمشیر ” پاں”

رات بھر یہ مرد و زن آواز گونجی کان میں
جس کی کچھ تانیث “پیں’ تھی اور تھی تذکیر “پاں”

آرزو ہے ، سارا پاکستان ہو ، میدان میں
مل کے سب باجے میں پھونکیں ، ایک عالمگیر “پاں”

خواب تھا پرکھوں کا مل جائے کبھی وہ مملکت
جس میں مطلق بھی نہیں ہو ، باعث _ تعزیر” پاں “

دھن بدل کر صور _ اسرافیل کی افلاک پر
از سر_ نو کردیا جائے اسے تحریر ۔ “پاں “

جو بھی آ جائے حکومت، انقلاب آتا نہیں
ڈالروں کے ریٹ پر تف ، آہ بر کشمیر، “پاں”

ہم نہیں ہیں صاحبو ! بے ڈھنگ آزادی سے خوش
مال _ صنعت کار” پیں” اور صاحب _ جاگیر “پاں”

کیاسنیں تیری ، اگر افلاس ، جاں کو آرہے
رہنمائے قوم ، تیری بے ثمر تقریر۔ ” پاں”

جب لبوں پر مہر لگ جاتی ہے استبداد کی
توڑتی ہے خامشی کا حلقہ ء زنجیر “پاں”

(حامد عتیق سرور)

اپنا تبصرہ بھیجیں