آج 26 جولائی ادیب اور شاعر ابنِ صفی کی سالگرہ ہے

پیدائشی نام : اسرار احمد
قلمی نام : ابنِ صفی
تخلص : اسرار ناروی
جائے پیداائش: نارا (الہ آباد ،انڈیا)
میٹرک اور انٹرمیڈیٹ الہ آباد سے کیا
بی اے : آگرہ یونیورسٹی (1949)
ملازمت: اسکول ٹیچر،یادگار حسینی اسکول الہ آباد (انڈیا)
اگست 1952ء میں نقل مکانی کرکے پاکستان (کراچی) آ گئے اور لالو کھیت ،سی ون میں رہائش اختیار کی – 1953ء میں امہ سلمہ خاتون سے شادی ہوئی -سات بچّے ہوئے -چار بیٹے (ڈاکٹر اسرار صفی،ابرار احمد صفی،ڈاکٹر احمد صفی،اور افتخار احمد صفی) تین بیٹیاں ( نزہت افروز، ثروت اسرار ، اور محسنہ صفی)
پہلا جاسوسی ناول “دلیر مجرم” 1952ء میں ادارہ نکہت ،الہ آباد نے شائع کیا-
کل ناولوں کی تعداد 245 – جاسوسی دنیا کے ناول ،125 -اس کے مقبول کردار “کرنل فریدی” اور ” کیپٹن حمید” تھے – مرکزی کردار عمران والی سیریز (تعداد 120)کا پہلا ناول “خوفناک عمارت” تھا جو اگست 1955ء کو ” اے اینڈ ایچ پبلی کیشن ” کراچی سے شائع ہوا-
اکتوبر 1957ء میں “اسرار پبلی کیشن ہاؤس” کی بنیاد لالو کھیت میں رکھی -1958ء میں ناظم آباد میں رہائش اختیار کرنے کے ایک برس بعد پبلی کیشن ہاؤس فردوس کالونی ، ناظم آباد دو نمبر، کراچی منتقل کر لیا-
نومبر 1959ء میں “جاسوسی دنیا میگزین” کا اجرا کیا-
1975ء میں عمران سیریز ناول “بےباکوں کی تلاش” پر فلم “دھماکہ ” بنی – عمران سیریز کا آخری ناول “آخری آدمی” تھا جو ان کی وفات کے بعد 11اکتوبر 1980ء کو شائع ہوا تھا-
اردو ادب میں جاسوسی ناول نگاری کا منفرد ادیب ستمبر 1979ء میں کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہؤا اور دس ماہ بعد ماہ رمضان 12واں روزہ بروز ہفتہ ،26 جولائی 1980ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گیا اور اپنے پیچھے چار پانچ نسلوں کے شیدائی قارئین کو سوگوار چھوڑ گیا !
ابن صفی اپنے ناولوں کے ذریعے بلامبالغہ لاکھوں لوگوں کو اردو پڑھنے کی ترغیب دے گیا!
مجھے یقینٍ کامل ہے کہ اللہ تعالی نے ضرور اسے اس خدمت گری پر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمایا ہو گا !!
منقول
ابن صفی اچھے ادیب ہی نہیں تھے اچھے شاعر بھی تھے جب ان کا نروس بریک ڈاؤن ہوا تو بہت سے لوگوں کا یہی خیال تھا کہ ان کا ادبی سفر تمام ہوگیا لیکن بحالی کے بعد انھوں نے جب نئی کتاب کا پیش رس تحریر کیا تو اس میں اپنا شعر ایسے لوگوں کی نذر کر تے ہوئے لکھا
کیا سمجھتے ہو جام خالی ہے
پھر چھلکنے لگے سبو آو
پوری غزل پیش خدمت ہے
اے نگارانِ خوب رُو، آؤ
ہو کے دیکھو تو دُو بدو، آؤ

یوں نہ دیکھو کہ راہرو ہو گا
تھی تمہاری ہی جستجو، آؤ

اے غزالانِ خوش خرام، رُکو
اِک ذرا دیر گفتگو، آؤ

وہی لب ہائے گل چکاں ہے ہے
پھر وہی زلفِ مشک بُو، آؤ

مصحفِ رُخ، کلامِ پاک سہی
ہم بھی بیٹھے ہیں باوضو، آؤ

کیا سمجھتے ہو جام خالی ہے؟
پھر چھلکنے لگے سبُو، آؤ

رات ڈھلنے پہ آئے بھی تو کیا
گرم ہے وقت کا لہو، آؤ

(اسرار ناروی، ابنِ صفی)