امریکہ اور کینیڈا کی تحریکی قیادت کو درپیش چیلنج

تحریر : خلیل الرحمن چشتی
حصہ اوّل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریکوں کی قیادت سے مراد وہ بنیادی ٹیم ہوتی ہے ، جو تحریک کے پورے نظام کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ صاحبِ علم ، صاحبِ تقوی ، صاحب ِادراک ، صاحب الرائے ، با کردار اور خوش اَخلاق ٹیم۔قرآن و سنت اور عصری شعور رکھنے والی ٹیم۔
پورے اسلام کو سمجھنے والی ٹیم۔

قیادت اپنی’ موجودہ قوت ‘ کا جائزہ لیتی ہے کہ مادی اور انسانی وسائل کس قدر دستیاب ہیں؟
اور منصوبہ بناتی ہے کہ’ کامل اقامتِ دین ‘ کے لئے بتدریج کیا مطلوب ہے؟
کیا اُس کے پاس شمالی امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے مستقبل کے لیے کامل منصوبہ ، تصور اور واضح Vision موجود ہے؟
اگلی صدی کا وژن ؟

برِصغیر ہندو وپاک سے ہجرت کرنے والے تحریکی افراد، زیادہ تر اکنا کینڈا اور اکنا امریکہ(ICNA) سے وابسطہ ہیں۔ یہ لوگ اپنے ملک کے دینی اور سیاسی پس منظر کے ساتھ ہجرت کرتے ہیں۔ ہجرت کے بعد اگرچہ کہ مقامی حالات کے جبر کی وجہ سے یہ اپنے طرزِ غمل میں کچھ تبدیلیاں تو پیدا کر لیتے ہیں ،لیکن اُن کے ذہن کا ڈھانچہ ’ پرانے پس منظر ‘کے مطابق ہی رہتا ہے۔ اسلام سے زیادہ اُنہیں اپنے جماعتی تَحزُّب پر ناز ہوتا ہے۔ وہ اپنے پرانے ہم خیال لوگوں ہی کے ساتھ اُٹھتے بیٹھتے ہیں۔ اُنہیں سے رابطہ کرتے ہیں۔ اقامتِ دین کے اہم نصب العین کے حصول کے لئے محض ایک تنظیم قائم کر لینے ، سالانہ کنونشن ا انعقاد کر لینے اور خدمتِ خلق کا کام کرنے سے بات نہیں بنے گی۔

1۔نئے پیش منظر سے آگاہی :
تحریکی قیادت کا بنیادی اور پہلا کام یہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے کارکنان کو اپنے پچھلے پس منظر سے نئے پیش منظر کی طرف منتقل کریں۔
نئے ماحول میں اب اُن کے مسلمان ساتھی اردو بولنے والے بھی ہیں، عرب بھی ہیں ، گورے بھی ہیں ، کالے بھی ہیں ، ہسپانوی بھی ہیں۔ ساری دنیا سے آنے والے مہاجر اور مقامی افراد بھی ہیں۔یہاں اب اُنہیں صرف نظری طور پر ہی نہیں ،بلکہ عملی دنیا میں ’عالمی اسلامی اخوت ‘ کا سامنا ہے۔ یہاں کے مہاجرین حنفی بھی ہیں ، شافعی بھی ہیں ، مالکی بھی ہیں ، حنبلی بھی ہیں ، اہلِ حدیث اور سلفی بھی ہیں ، ظاہری بھی ہیں ۔
اس’ عالم گیر اسلامی اخوت ‘کو مستحکم کرنے کے لیے تحریکی قیادت کو جان کی بازی لگا دینی چاہیے۔ مہاجرین کے بچوں کی زبان انگریزی ہی ہو گی۔ اور اُن کے بچوں کے بچوں کی زبان تو لازماً انگریزی ہی ہو گی۔ البتہ امریکہ میں ہسپانوی زبان (Spanish) اور کنیڈا میں فرانسیسی زبان (French)کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

2۔بچوں کی شادیاں :
قیادت کا یہ کام ہے کہ وہ مسلمانوں کو بتائیں کہ اُن کے بچوں کی شادیاں برِ صغیر ہند و پاک کے مسلمانوں سے باہر بھی ہو سکتی ہیں ۔ عربوں سے بھی ہو سکتی ہیں۔ ہر مسلمان سے ہو سکتی ہیں۔ لیکن ہندو اور سکھ غیر مسلموں سے ہرگز نہیں ہو سکتیں۔ مغربی دنیا میں اہل ِکتاب لڑکیوں سے نکاح کے نقصانات زیادہ اور فوائد کم ہیں۔

3۔دعوت و تبلیغ کے لیے نوجوان قیادت کی تیاری :قیادت کی تیسری اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ہر مسلمان کو خود مسلمانوں میں اور غیر مسلموں میں دعوت و تبلیغ کے لیے تیار کریں۔ مسلمانوں میں سے چن چن کر نوجوانوں کو منتخب کریں ، اُنہیں علم دیں ، اُنہیں دعوت و تبلیغ کے ہنر سکھائیں۔ داعیانِ دین اور مبلغین پر سرمایہ کاری کریں، تا کہ درمیانہ درجے کی قیادت پیدا ہو۔ یہاں کے ہر مسلمان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو چن لیا ہے۔
(ھُوَاجتَبَا کُم ) (الحج: 78) وہ بہترین اُمت ہیں ، جو انسانوں کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے اُٹھائے گئے ہیں۔
( کنتم خیَر اُمۃٍ اُخرِجَت لِلنَّاسِ ) (آل عمران: 110) وہ انتہا پسند نہیں ہیں ، بلکہ ایک معتدل اُمت ہیں۔
اُمتِ وسط ہیں۔ اُن کا کام غیر مسلموں کے سامنے اسلامی کی گواہی ہے۔ اپنے قول سے ، اپنے طرزِ عمل سے اور اپنے قائم کردہ اِداروں کے ذریعے اسلام کی گواہی ، توحید کی گواہی ، رسالت کی گواہی اور آخرت پر ایمان کی گواہی دینا ان پر فرض ہے۔ (البقرۃ:143)یہ گواہی دی جائے کہ اللہ نے حلال و حرام کے جو اُصول اور قاعدے مقرر کیے ہیں ، اُن پر وہ حتی الامکان پابند ہیں۔

4۔نئے پروجیکٹس :
امریکہ اور کنیڈا کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں نے اکثر مقامات پر مندرجہ ذیل کام کر لیےہیں۔
(a) مساجد کی تعمیر ۔
(b) قبرستانوں کے لیے زمین کی خریداری۔
(c) شرعی نکاح کے انعقاد کے لیے حکومت سے اجازت۔
(d) مساجد اور اسلامک سنٹرز میں سنڈے اسکولز (Sunday Schools) کا قیام۔
(e)مسلم اسکولز ، اُن علاقوں میں جہاں مسلمان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
(f) مکانات کی خریداری کے لیے بنکوں کے سود سے بچنے کے لیے ، اسلامک فنانس کے نام سے کچھ ادارے وجود میں آ گئے ہیں، جنہیں اپنی اصل کے اعتبار سے سو فیصد سود سے پاک نہیں کہا جا سکتا۔
ان تمام کے باوجود مسلمانوں کے بچوں کی ایک بڑی تعداد پبلک اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ اسی طرح بہت سارے لوگ علی الاعلان سودی مارٹگیج (Mort Gage)کی اساس پر مکانات خرید چکے ہیں۔
اسلامی قیادت کا چوتھا کام یہ ہے کہ اس سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کی قیادت کریں۔
نئے پروجیکٹس (New Projects)پر کام کریں۔اُن کے ذمے مزید کام یہ ہیں۔

1۔ اپنے مرکز کو مضبوط کرنا:
تحریکی قیادت کو چاہیے کہ وہ اپنے مرکز کو مضبوط کرے ۔مرکز میں علماء ، ماہرینِ قرآن ، ماہرینِ حدیث ، ماہرینِ فقہ مذاہبِ اربعہ اور اہلِ قلم حضرات کی ایک ٹیم موجود ہو ، جو تحریک کو فکری قیادت فراہم کر سکے ۔قیادت کو چاہیے کہ وہ مرکز میں محققین ( Researchers ) کو ملازم رکھے۔ ان کی ریسرچ کو شمالی امریکہ کے ہر مسلمان تک پہنچانے کی کوشش کرے۔ تمام اہم مسائل پر عملی ،فکری اور شرعی رہنمائی فراہم کرے۔ قیادت صرف تنظیمی نہیں ہوتی، بلکہ علمی، فکری ، اعتقادی ، سیاسی ، سماجی اور اقتصادی بھی ہوتی ہے۔شمالی امریکہ کے اپنے مسائل ہیں ۔ یہاں ایک نئی فقہ کی ضرورت ہو گی۔
یہ فرضِ کفایہ ہے۔ اگر یہ کام نہ کیا جائے تو سبھی گناہ گار ہوں گے اور قیادت صحیح معنی میں اسلامی قیادت کہلانے کی مستحق نہیں ہو گی۔

اس کے لیے مالی اور دیگر وسائل جمع کرے ۔
اقبال کی بات کو شاید ہم بھلا بیٹھے ہیں ۔
جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود کہ سنگ وخشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

مرکز میں ایک عظیم الشان لائبریری ہو ۔ جس میں عربی، اردو ، انگریزی اورہسپانوی زبانوں میں دین کے بنیادی مصادر سے متعلق مواد موجود ہو۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ کچھ لوگ عارضی طورپر باہر سے منگوا کر خطابات کرالینے سے یعنی (Out Sourcing)سے ،اقامتِ دین کا فریضہ پورا ہو سکتا ہے۔ یہ خام خیالی ہے۔

ایمان ، اخلاصِ نیت اور علم سے کیا چیز نا ممکن ہے ؟
(جاری ہے)