ہر ماں کو سلام ❤

پوچھا: آپ کو تو توریاں بہت پسند تھیں نا؟ عرصہ ہوا کبھی پکاتے نہیں دیکھا ۔ مسکرا کر بولیں توریاں میرے بچے نہیں کھاتے میں نے لانا ہی چھوڑ دیں ۔۔۔۔
کون نہیں جانتا ان کو ۔۔۔
اولاد کو گرم کھانا کھلانے کے چکر میں ٹھنڈی چائے پیتی ہیں ۔ سالوں ٹفن تیار کرکے بستے میں رکھنے کی ڈیوٹی سنبھالتی ہیں ، آپ کے ہر ذائقے اور پسند کا ان کو علم ہوتا ہے ، گھر میں وہ سبزی کم پکتی ہے جو اولاد کو پسند نہ ہو ،
ان کی ذرا سے کھٹکے پہ آنکھ کھل جاتی تھی ،پھر بچوں کے شور اور کارٹونز کی آوازوں میں بھی سونے کی عادت پڑگئی۔۔۔ لیکن جب وہی بچے گہری نیند سوتے تو پورے گھر میں پھونک پھونک کر قدم رکھتیں کہ کسی کی آنکھ نہ کھل جائے ، نیند نہ ٹوٹے ۔۔۔
ان کو کون نہیں جانتا، آئسکریم ، کیک ، ٹرائفل اور بچوں کے کھانے کی ہر چیز کا حصہ کرتے ہوئے اپنا حصہ سب سے کم رکھتی ہیں ، مارکیٹ میں اپنی بہت ضروری چیز لینے کی بجائے بچے کی نہایت غیر ضروری فرمائش کو ترجیح دیتی ہیں ۔۔۔
زچگی کی جان لیوا تکلیف سے کئی بار گزرنے پر بھی ضبط سے مسکرادیتی ہیں ، بغیر سلوٹ کے بستر پر سونے کی عادی ، کئی راتیں گیلے بستر پر بسر کرتی ہیں ، خوشبووں کی دلدادہ دن میں کئی بار گندے ڈائپرز بخوشی بدلتی ہیں۔ ماں بنتے ہی سارے نخرے ختم کرکے اولاد کے نخرے اٹھاتی ہیں۔۔ آدھی رات کو کندھے سے ننھے وجود کو لگائے ان کو زمانے بھر کی پوئمز ، لوریاں اور کہانیاں ازبر ہوجاتی ہیں۔
جب مانگنے کا وقت آئے طاق راتوں میں بھی ان کے دست دعا اولاد کے لیے اٹھتے ہیں ۔ اولاد کے دکھ ، نالائقی ، نافرمانی پر ان کا دل تو کٹتا ہے ، جان جلتی ہے لیکن وہ کبھی بدعا نہیں دیتیں ۔ بانو قدسیہ نے لکھا تھا کسی ماں کے آٹھ بیٹے ہوں اور سات جنت میں اور ایک دوز خ میں چلا جائے تو وہ آٹھویں بیٹے کے ساتھ دوز خ میں ہوگی۔
یہ مائیں کسی بھی خطے ، براعظم ، مذہب یا زمانے سے تعلق رکھتی ہوں ان کی محبت سمندر کے سبز پانیوں سے بھی لامحدود ہوتی ہے۔

باقی سارے رشتے جھوٹے
سچی تیری پریت نی مائے

جن کی مائیں سلامت ہیں وہ سکھی رہیں ، جو اس دنیا میں نہیں ، وہ ابدی سکون میں ہوں ، جو ماں کے مرتبے پر فائز ہیں ، اولاد سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ، اور جن کی کوکھ خالی ہے ، میرا رب ان کو ماں بننے کا اعزاز بخشے ۔۔۔ آمین ۔
ہر ماں کو سلام ❤

تحریر: آصفہ عنبرین قاضی

اپنا تبصرہ بھیجیں