یکم مئی مزدور ڈے

” مزدور کا لیڈر بھی ہو مزدور تو ہے بات
مزدور کی قسمت میں کب کاروں کی بارات​
” ہر شب جو کلبوں میں ہوں بدمست مئے ناب
کیا جانیں کہ مزدور نے کاٹی ہے کہاں رات​
” یہ کرتے ہیں توہین غریبی کی ہماری!
قارون کے چیلوں نے کہاں بخشی مساوات​
” انسان کو پیدا کیا اس خالق کل نے
پیدا کیے جس ذات نے ارض و سمٰوات​
” وہ چاہے کرے جیسے کرے قادر مطلق
ہے کس کی یہ ہمت کہ کرے اس سے سوالات​
” وہ چاہے یتیموں کو پیغمبر کا لقب دے
مٹی سے اگاتا ہے عجب رنگ کے باغات​
” خیبر جو اکھاڑے اسے وجہ اللہ بنا دے
جس ہات میں کنکر ہوں اسے اپنا کہے ہات​
” جی چاہے تو لے آے اس دشت بلا میں
جس کے لیے اک کھیل ہے اعجاز و کرامات​
” دریا کے کنارے رکھے معصوم کو تشنہ
دے ریت کو عزت تو پشیماں ہو فرات​
” مقتول کو تو زندہ جاوید بنائے
ملعون کو قاتل کہے مات پہ کھا مات​
” اس رب کی ہے تقسیم انوکھی میرے بھائی
کیا جانے اسے مشرک و ملحد کی خرافات​
” چھینا ہے غریبوں کا اگر حصہ کسی نے
مل جائے گا واپس کہ نہیں کوئی بڑی بات​
” ہے شرط مگر ایک کہ تسلیم کرو تم
” طابع ہیں خدا کے یہ جمادات و نباتات​
وہ رزق کا ضامن ہے تیری جاں کا محافظ
” وہ چاہے تو پیدا کرے شب و روز سے دن رات​
عزت دے کسی کو تو کسی کے لیے ذلت
” جس حال میں رکھے ہے اسی کی عنایات​
ہم پر ہے اطاعت فقط اس ایک کی لازم
” لیڈر کی خرافات سے نکلے گی خرابات​
یہ ملیں بنیں گی کسی بجلی کا نشیمن
” تم دیکھو تو کیا ہوتا ہے اب دور نہیں بات​
مزدور نہ ہو خوش تو ہے لعنت ہی وطن پر
” باغی ہو جو مزدور تو ہے ختم ہر اک بات​
یہ ملک دیا جس نے سمجھا لے گا اسے وہ
” ہے چشم کرم ساقی کوثر کی عنایات​
کچھ بات دعاوں سے بھی ہوجاتی ہے حاصل
” ہم بھول گئے طرز فغاں رسم عبادات​
مزدور تھا خود والی امت تھا اگرچہ
مزدوری غریبی تو اسی نور کی سوغات​
” کر شکر کہ مولا نے تجھے اپنا بنایا
بے چین نہ ہو بھائی بڑے غور کی ہے بات​
” لعنت ہے وہ دولت کہ جو خود غرض بنائے
لعنت ہے وہ لیڈر کہ جو ہو مستِ خرابات​
“لعنت ہے وہ غربت کہ جھکے کفر کی جانب
رحمت ہے وہ غربت کہ جو پاجاے نجات​
” اسلام نے ہر مسئلہ حل کرکے دکھایا
مشرق کا ہے اعجاز نہ مغرب کے کمالات​
” واصف نے غریبوں کو ہے یہ مژدہ سنایا
اب آنے کو ہے دور کہ بس بھاگیں گے جنات​

کتاب: ‏شبِ چراغ
سرکار حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ