سانس کی بیماریاں اور روزہ:مفتی محمد آفتاب


سانس
کی بیماریاں اور روزہ
(پشاور میڈیکل کالج کے شریعہ ایڈوائزری بورڈ اور متعلقہ ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی کا مرتب کردہ)۔ مفتی محمد آفتاب، اسسٹنٹ مینیجر یو بی ایم
سانس یا دمہ کے بعض مریضوں کوسانس کی تکلیف کبھی کبھار ہوتی ہےجو وقتی طور پر دوا کے استعمال سے ٹھیک ہو جاتے ہیں اور پھر کئی کئی دن یا ہفتےدوائی کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ ایسے مریضوں کو تو روزہ رکھنا چاہیے۔ البتہAsthma کے وہ مریض جن کو روزانہ دوا کی ضرورت پڑتی ہےاور گولیاں اور Inhalersدونوں کا استعمال ضروری ہوتو وہ روزہ نہ رکھیں اور بعد میں جب دن چھوٹے ہوں (یا جب سہولت ہو) یا ان کی بیماری میں کافی حد تک کمی واقع ہو جائے تو وہ ان چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کر لیں۔ بصورتِ دیگر اگر بیماری کے بہتر ہونے کا امکان اتنا کم ہو کہ روزے رکھنا ممکن نظر نہ آئےتو بہتر ہے کہ فدیہ ادا کر دیں۔ COPD کے مریض جن کے سینے کی تکلیف اتنی زیادہ ہو کہ سانس مسلسل خراب رہتا ہو اور دواؤں کے بغیر گزارہ نہ ہوتا ہوتوایسے مریضوں کیلئے روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔ سانس کی بیماریوں کے بعض مریضوں کی حالت دو موسموں میں عموماً زیادہ خراب ہوتی ہے یعنی موسم بہار میں یا سخت سردی کے دنوں میں۔ ایسے مریضوں کو اپنی حالت کی سنگینی کے بارے میں خود فیصلہ کر کے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرنا چاہیے، کیونکہ اصول یہی ہے کہ اگر ایسے موسموں میں سانس کی تکلیف زیادہ ہو جائے تو قضا روزہ دوسرے اوقات میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ اور روزہ کے دوران Inhalerکے استعمال کے بارے میں شرعی نقطہ نظر پہلے گزر چکا ہے۔
زیرِ زبان Sub lingual گولی کا استعمال
دل کے مریض عام طور پردرد کیلئے زیرزبان گولی کا استعمال کرتے ہیں اور چونکہ گولی کا کچھ نہ کچھ حصہ لعاب کے ساتھ معدے میں چلا جاتا ہے اس لئے اس کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
انہیلر(Inhaler)پمپ کا استعمال
دمہ کے مریض عموماً انہیلر (Inhaler)کے ذریعے دوا استعمال کرتے ہیں اور دوا کا زیادہ حصہ سانس کی نالی کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے لیکن کچھ دوا حلق میں بھی چلی جاتی ہے جو معدے میں پہنچ جاتی ہے اور روزہ ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے۔ یہی صورتحال Spacer یا Nebulizer (جو انہیلر کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے) کے ذریعے دوا کے استعمال کی ہے اور ان سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت