تین اظہر تحریر محمد اظہر حفیظ


تین اظہر
تحریر محمد اظہر حفیظ
مدرسہ ملیہ اسلامیہ ھائی سکول سیٹلائٹ ٹاون راولپنڈی میں چھٹی کلاس میں داخلہ لیا تو کلاس میں تین اظہر تھے اظہر عباسی، راجہ اظہر اقبال کیانی اور محمد اظہر حفیظ بقلم خود، تینوں اپنی نوعیت کے مختلف کیریکٹر تھے، اظہر عباسی اس وقت ھم میں سب سے زیادہ گفتگو کرنے والا انسان تھا ھر خالی پیریڈ اظہر عباسی کلاس کو مجمع کی طرح اکٹھا، کرتا اور مختلف واقعات بیان کرتا بہت اچھا داستان گو تھا، سماع باندھنے میں سب سے اچھا اور منظر کشی ایسی کرتا کہ کیا کہنے بہت اچھے اور سلجھے ھوئے طریقے سے جھوٹ بولتا کہ یقین ھو، جاتا، عمرو عیار کو جانتے ھو نہیں نا بہت چاتر بندہ تھا آرمی چیف نے بلایا ضیا الحق صاحب نے عمرو عیار کو بلایا یار بڑا مسئلہ اے انڈیا نال بہت تنگ کردا اے تسی فکر نہ کرو تباہ کردیاں گے اور عمرو، انڈیا چلا گیا بھیس بدل کر اپنی زنبیل میں لاکھوں گولیاں ڈالی اور انکے آرمی چیف، سے بطور جنگ ایکسپرٹ ملا انڈین آرمی چیف آپ وار ایکسپرٹ ھیں کوئی تجویز اپنی ساری فوج کو بلائیں فوجی فوجی پر فائر کرے لیکن گولیاں ربڑ کی ھوں گی اور اپ لوگ جو گتوں پر فائر کرتے ھو اس کا نقصان یہ ھوتا ھے جب سامنے انسان ھوتا ھے انسے گولی نہیں چلتی اچھا واہ جی واہ ھمارے ذھن میں کبھی آیا ھی نہیں اور فوری طور پر ربڑ، کی گولیاں بننے کا آڈر دیا گیا جب گولیاں بن گئیں عمرو معائنہ کرنے گیا تو اس نے چپکے سے وہ سب گولیاں زنبیل میں ڈالیں اور اصل وھاں پر رکھ دیں بس جناب پھر کیا ھونا تھا انڈین آرمی چیف بولا 123 فائر اور اسکے ساتھ ھی ساری انڈین فوج کچھ منٹوں میں ختم سب کے نشانے اچھے تھے اب عمرو کو تلاش کیا گیا وہ وھاں سے نکل کر واپس آچکا تھا بس خبر دبا دی گئی اور راتوں رات نئی فوج بنائی گئی سب فارغ لوگوں کو نوکریاں مل گیئں جو ھیجڑا، ویلا نکما جوان تھا سب کو بھرتی کرلیا، گیا، اسی لیے اس دن سے انڈیا کی فوج بہت نکمی اور غیر ذمہ دار ھے، جناب کل تو حد ھی ھوگئ نیوکٹاریاں چونگی روالپنڈی کا ٹھیکہ جن کے پاس ھے بہت بڑی پارٹی ھے انکی بہت دشمن داریاں ھیں کل انکی جیپ میں بیٹھنے کا اتفاق ھوا کیا بتاوں جناب اگے اور پیچھے دو دو سیون ایم ایم لگی ھوئی تھیں گاڑی کے اندر سے ھی کلچ، وائر، لگا کر کنٹرول بنایا ھوا تھا اور جیسے ھی تار کھینچو لائٹیں ھٹ جاتیں تھیں اور فائر شروع اب اپکی مرضی ھے فائر اگلی طرف سے کریں یا پچھلی طرف سے ھاں جی کون بتائے گا سیون ایم ایم کی رینج کیا ھے کسی کو نہیں پتہ تو پھر یقینن عباسی ھی بتائے گا کیونکہ عباسی ایک ایس ایس جی کمانڈو کا بیٹا ھے اس سے بہتر کون جانتا ھے اسلحے کو ھاں جی کون ھوتا ھے ایس اسی جی کمانڈو جس کو گولی نہیں لگتی جمپ کرتا ھے تو ٹرک پھلانگ جاتا ھے کبھی نظروں کے سامنے اور کبھی اوجھل جب ھوگئیں گولیاں ختم تو سمجھو دشمن بھی ختم اس لیے ایس ایس جی کمانڈو کو تو ایس جیپ کی ضرورت نہیں پر چونگی والوں کا کام ھے روزانہ ھزاروں روپے لیکر چلنا دشمن داری اور اوپر سے وہ کمانڈو بھی نہیں جناب تین کلومیڑ رینج ھے سیون ایم ایم گن کی کوئی مذاق نہیں پر مجھے کیا میرے باپ کو کونسا، گولی لگتی ھے بس جی کمال جیپ تھی اب شوق ھوا ایس ایس جی کمانڈو دیکھنے کا پتہ چلا انکل کا کریانہ سٹور ھے نیو پڑیاں میں مسجد کے ساتھ لئی نالہ کے پاس ڈھونڈتا ڈھونڈتا پہنچا اگے ایک موٹی عینکوں والے بزرگ جو اظہر عباسی کے ھی ھم شکل تھے دوکان کا نام تھا عباسی کریانہ سٹور بہت دل خوش ھوا اسلام و علیکم انکل جوبلی چاکلیٹ ھے انھوں نے مختلف ڈبوں کو اٹھانا شروع کیا انکھوں کے نزدیک لاتے اور رکھ دیتے اسی طرح پانچ یا چھے ڈبے دیکھ کر بولے ختم ھے سوچا یہ واقعی کمانڈو ھیں انکو تو گولی چلانے والا نظر ھی نہیں اتا ھوگا بچتے کیسے ھوں گے اگلے دن یار اظہر کل بزرگوں سے ملا تھا انکی تو نظر بہت کمزور ھے ھا ھا ھا تجھے نہیں پتہ ایس ایس جی کمانڈو کبھی ریٹائرڈ نہیں ھوتا اسکو کسی بھی وقت ڈیوٹی پر واپس بلایا جا سکتا ھے ضرور کسی بہروپ میں ھوں گے تجھے کیا پتہ کیا ھوتا ھے کمانڈو پھر یقین کرلیا میٹرک میں ھم تینوں فیل ھوگئے الحمدلله اظہر عباسی ٹیکسی چلانے لگ گیا اظہر اقبال والد صاحب کے جنرل سٹور کو دیکھنے لگ گیا اور پھر پتہ چلا جاپان گیا تھا واپس اکر ٹینٹ سروس شروع کر دی ھے راجہ عثمان ٹینٹ سروس اور ماشاء اللہ بہت کامیاب ھوا اب اس کی تین مارکیاں اور ایک شادی ھال ھے بہت خوشحال ھے جنرل مشرف کا دور تھا یونین کونسل کے الیکشن تھے بلایا یار چکر لگا چلا گیا ڈھوک نجو یار اظہر عباسی پکا چیئرمین ھے اچھا بڑی بات ھے اگلے دن اوئے یار بری خبر ھے اس میری طرح میٹرک پاس نہیں کیا تھا اور نااھل ھو گیا ھے دوبارہ ٹیکسی چلانے لگ گیا ھے اچھا بہت افسوس ھوا، اظہر عباسی اگیا یار پتہ چلا بہت افسوس ھوا نہیں یار حفیظ بڑا رولا اے میں جیت گیا سی جنرل مشرف، پتہ چلیا ینگ لیڈرشپ اگے ارھی ھے کل میری جگہ آجائے گی اس نے میری کمزوری ڈھونڈی اور اس نے میٹرک کی شرط لگا دی اس طرح میں الیکشن سے باھر، اظہر اقبال کو سپورٹ کرنے کے لیے ھر دوست رشتہ دار کا فنکشن اس کو دیا ماشاء اللہ اب بہت سیٹ ھے اور میں میٹرک میں فیل ھوا تو چچا نواز ھمارے گھر آئے ابا جی سے بھائی جی اظہر دا کی سوچیا اباجی ویلڈنگ دا کم سکھا دینے بہت اچھا کم اے چچا جی بہتر اے جنرل سٹور بنا دیو جنگ ھوئے یا امن اسدی سیل نہیں رکدی اور میں ساری رات پریشان رھا اور میں نے بہت محنت کی رمضان ھی تھا ساری رات پڑھتا تھا محنت کام آئی اور سپلی میں میٹرک پاس کیا اور کامرس کالج ایف 8 داخلہ مل گیا آئی کام کیا بی کام پارٹ ون میں این سی اے چلا گیا اور وھاں سے ڈیزائن میں ڈگری کی اور اپنی ایڈورٹائزنگ ایجنسی بنائی تین سال بعد بند ھوگئی نوکری سٹارٹ کر دی سن 2000 میں پی ٹی وی جائن کرلیا ابھی تک اسی سے وابستہ ھوں پرسوں اظہر اقبال کا فون آیا یار کوئی رابطہ نہیں کیا کہتا، میرے ماں باپ مر گئے تو ایا تک نہیں کیسا لنگوٹیا یار ھے میرا لیکن خاموش، رھا یار کشمیر ھائی وے پر تین مارکیاں بنائی ھیں چکر لگا جی ضرور آؤں گا اچھا چیئرمین کی سنا بس، یار ٹیکسی چلا رھا ھے اور اسکا ابا کمانڈو انکا وھی جنرل سٹور اچھا اب ریٹائرڈ ھوگیا یا ابھی بھی آن ڈیوٹی ھے یار اس نوں نظر بڑی مشکل اچھنا اے او کی کمانڈو گیری کرسی، تساں کی تے پتہ ای اے اے شروع، تو بڑا چھڈو سی بس جھوٹ سچ بھول زندگی گزار رھیا اے گزارن دے ھجے وی سواریاں نوں سفر، دے مطابق کہانیاں سنادا اے اسی عباسی آں ٹیکسی چلان دی ضرورت کوئی نہیں بس ڈرائیونگ دا شوق اے کلا بندا کننی گڈی چلاوے تے نالے گپ شپ ھو جاندی اے الحمدللہ بہت جائیداد اے ابا ایس ایس جی دا کمانڈو اے جی اسی سال عمر اے پر ھجے وی چھلاوا اے گولی مارو تے نئی لگدی گولی ضائع کرن والی گل اے، ھم تینوں اظہر مختلف لوگوں کو اپنی اپنی کہانیاں سنا رھے ھیں اور جی رھے ھیں میرا خیال ھے سب اظہر داستاں گو، ھوتے ھیں شائد جھوٹے بھی،