مدینہ منورہ اور اس کے اطراف سید شہاب الدین

*مدینہ منورہ اور اس کے اطراف میں بہت سے کھجور کے باغات ہیں۔۔۔ کئی بار ان باغات میں جانے اور وہاں درختوں سے تازہ کھجوریں کھانے کا بھی اتفاق ہوچکا ہے۔۔ مدینے میں ایسے کئی باغ ہیں جن کے بارے میں روایتا یہ بات چلی آرہی ہے کہ اس باغ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھوں سے پودا لگایا۔ واللہ اعلم بالصواب۔*

*گذشتہ جمعہ کو مدینہ منورہ جانا ہوا۔ مدینہ اور اس کے اطراف کے علاقے کھجور کی پیداوار کے لئے شروع سے ہی مشہور ہیں۔ خصوصا قُبا جہاں کھجور کے بیشمار باغات ہیں۔ تاریخی اعتبار سے قُبا میں کھجور کے باغات حضور کی آمد سے قبل کے ہیں۔ ان میں سے بہت سے باغات یہودیوں کی ملکیت تھے۔*

*مدتوں بعد ایک بار پھر کھجور کے مزرعہ یعنی باغ کی سیر کا ارادہ کیا۔۔ اپنے بیٹے کے ایک دوست کے توسط سے ہم جس مزرعہ میں گئے وہ ایک بہت بڑا باغ تھا۔ تاحد نگاہ کھجور کے درخت نظر آرہے تھے اور باغ بہت خوبصورت منظر پیش کررہا تھا۔ درختوں کے درمیان ایک ٹیوب ویل بھی تھا جس کا پانی پورے باغ کو سیراب کررہا تھا۔ اس باغ کے مالک نے بتایا کہ یہ باغ ان باغوں میں سے ایک ہے جو یہودیوں کے دو بڑے قبیلے اوس و خزرج کے افراد کی ملکیت تھے۔۔۔ تاہم بعد میں مسلمانوں نے یہودیوں سے یہ باغ قیمتا خرید لیا تھا۔۔۔ بعد ازاں حضور نبی کریم صحابہ کرام کے ساتھ اس باغ میں تشریف لائے، کچھ دیر ٹہرے اور یہاں کا پھل بھی کھایا۔ اس باغ میں ایک چھوٹی سی مسجد اور کنواں بھی ہے جس کے بارے میں باغ کے مالک نے بتایا کہ اس مسجد میں حضور نے نماز بھی ادا کی تھی اور کنویں کا پانی بھی پیا تھا۔ جب ہمیں یہ علم ہوا کہ اس باغ میں حضور تشریف لائے تھے تو ایک حسین و خوشگوار سا جھونکا روح کو سرشار کر گیا۔ میں چشم تصور سے چودہ سو سال قبل کے دور کو دیکھ رہا تھا۔ ایک خوبصورت منظر سامنے تھا۔ دل ایک عجیب قسم کی وجدانی کیفیت سے گذر رہا تھا۔*

*ہم نے وہاں کچھ دیر قیام کیا۔ باغ کے مالک نے عجوہ اور دیگر اقسام کی کھجوروں اور خاص قسم کے قہوہ سے ہماری تواضع کی۔ خاصا لطف آیا۔ وقت خاصا ہو چکا تھا مگر وہاں سے جانے کا دل بھی نہیں چاہ رہا تھا اور مزید قیام کی خواہش تھی مگر مجبوری تھی اور جلد واپسی کی فکر بھی دامن گیر تھی۔چنانچہ تھوڑی دیر مزید قیام کے بعد ہم دل میں خوشگوار یادیں لئے وہاں سے رخصت ہوگئے۔*

*اس باغ کی چند تصاویر اور ویڈیوز آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں امید ہے پسند آئیں گی۔۔ ذہن میں رہے چونکہ ابھی کھجور کا سیزن نہیں ہے اس لئے درختوں پر کھجور نہیں ہیں۔*

*سید شہاب الدین*