میری آنکھیں نکال لو تحریر محمد اظہر حفیظ

آنکھیں عطیہ کرنے میں سب سے آگے جو ملک ھے وہ سری لنکا ھے۔
ھزاروں پاکستانیوں کو بینائی کی نعمت سے روشناس کرانے میں سری لنکا کا بہت اھم کردار ھے۔ پھر جب ھم پر ڈینگی حملہ آور ھوا تو سری لنکا سے ڈاکٹر تشریف لائے ھمارے ڈاکٹروں کی ٹریننگز کروائیں اور ھمیں اس بیماری پر کنٹرول کرنا سیکھایا۔
ھم پر بہت احسان ھیں سری لنکا کے۔
جب دوسرے ممالک میںمیری آنکھیں نکال لو
تحریر محمد اظہر حفیظ فلمیں بننا شروع ھوئیں تو کولمبو میں کئی فلمیں بنیں۔
کچھ دن سے سری لنکا بہت ڈسکس ھورھا ھے۔ کہ ھم نے ایک فیکٹری راجکو کے سری لنکن جنرل مینیجر پریا نتھا کو توھین مذہب کے نام پر زدوکوب کیا پھر جسم کی سب ھڈیاں توڑنے کے بعد اس کو ھلاک کیا اور آگ لگا کر جلا دیا۔ وہ اپنی آنکھیں بچاتا رھا کہ شاید میری زندگی کے بعد ان کے کام آجائیں اور کوئی بیناور بن جائے۔ اور وھاں کئی آنکھیں ایسی تھیں جن میں سری لنکا کی عطیہ کی گئی آنکھوں سے بینائی واپس آئی تھی۔ انہی آنکھوں نے بار بار اس ظلم کو ھوتے دیکھا۔ ظالموں نے اس کی آنکھیں بھی ضائع کردیں صرف پاوں بچے۔
یہ کیسی قوم ھے جو ان کی جان لیتا ھے اس خود کش بمبار کے سر آکٹھے کرتی ھے اور جو ان کو اپنی بینائی عطیہ کرتی ھے انکی جانیں بچاتی ھے ان محسنوں کے پاوں بچاتی ھے۔ مجھے نہیں شرم آرھی اور نہ ھی میری آنکھیں نم ھیں ۔ کہ بھلا ایسی قوم جس کے ھم پر بے شمار احسان ھیں کبھی تو ھم انکی کرکٹ ٹیم کی حفاظت کرنے سے قاصر رھتے ھیں اور کبھی ان کے یہاں آئے مہمانوں کو عبرت کا نشانہ بنا دیتے ھیں۔
ھم نے پہلے ملک کو سیاحت کیلئے کھولا تو کھول ھی نہ سکے اور اب باھر سے لوگ نوکریوں کیلئے آنا شروع ھوئے تو ھم انکو آگ لگا کر اپنی سردی کی شدت کم کر رھے ھیں۔
کچھ لوگ ھیں جو ھر قتل اور ظلم پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بناتے ھیں۔ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچاتے ھیں۔ اس طرح کے کئی دعوے کئی بار ھوچکے، بے نظیر کے قاتل، ماڈل ٹاؤن کے قتل، ساہیوال کے قتل سب کے قاتل کیفرکردار تک پہنچ چکے ھیں اب رہ گئے راجکو کمپنی کے جنرل مینیجر پریا نتھا کے قاتل یہ بھی اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں کیفرکردار تک پہنچ جائیں گے۔
انصاف ایک بنیادی سہولت جو کہ کسی بھی ملک کی پہچان بناتی ھے۔ اور الحمدللہ ھمارے انصاف فراہم کرنے والے ادارے بہت مصروف ھیں اور مصروف ھی رھیں گے پھر گرمیوں کی چھٹیاں آجائیں گی اور انصاف چھٹی پر چلا جائیگا۔
ڈاکٹر صاحب میری بیٹی کو بتا رھے تھے بیٹا یہ جو ڈونر ھوتے ھیں نا یہ سیدھے جنت میں جاتے ھیں۔ یہ بہت حوصلے کا کام ھوتا ھے اپنا کوئی جسم کا حصہ ڈونیشن کرنا۔ میں وھاں بیٹھا تھا انہوں نے کسی مذہب کا حوالہ نہیں دیا۔
میں ایک عجیب کشمکش میں ھوں ۔ کوئی تو میری راھنمائی کریں۔ ڈونر جنت میں جائیں گے یا انکے جسم کو کرچی کرچی کرکے ھلاک کرنے کے بعد آگ میں جلانے والے جنت میں جائیں گے۔
سنا تھا کہ صفائی نصف ایمان ھے پر صفائی کی درخواست آپ کو ایمان داروں کے ھاتھوں کوئلہ بھی بنواسکتی ھے۔ یہ ھی قصور اس سری لنکن کا تھا۔