ساس اور ساس *تحریر: اظہر عزمی*

*ساس اور ساس (Sauce) میں زیادہ فرق نہیں۔۔۔ گھر میں نہ ہوں تو کھانوں اور باتوں میں مزا کہاں ؟*
*اردو میں اب زیر زبر پیش لگانے کا رواج ختم ہوتا جارہا ہے۔دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اب ہم انگریزی الفاظ کو بھی اردو میں ہی لکھ دیتے ہیں۔ ایسے میں کبھی بہت دلچسپ صورت حال سامنے آتی ہے اور ہمارا چلبلا ذہن چل پڑتا ہے۔ گزشتہ دنوں گھر والوں نے سامان منگایا تو اردو میں چلی ساس لکھ دیا۔ میں نے کہا کہ مرچوں والی ساس کہاں ملتی ہے؟ جواب آیا: یہ انگریزی والا Sauce ہے لیکن اردو میں س پر پیش لگائے بغیر پڑھیں تو اردو والی ساس بنتی ہے جس کے آگے ہر بہو کو پیش ہونا ہوتا ہے۔ بات آئی گئی ہو جاتی اگر ہم ساس (اردو) زدہ نہ ہوتے۔ انگریزی والے ساس میں 5 یا 6 مدر ساس ہیں اور اس کے ساتھ دنیا بھر میں 1500 سے زائد ذیلی ساس پائے جاتے ہیں لیکن اردو والی ساس کے معاملے میں ماہر نفسیات اور سائنسدان ہنوز تحقیق میں مصروف ہیں۔ کہتے ہیں جس طرح ہر شخص کے انگوٹھے کا فنگر پرنٹ مختلف ہوتا ہے اسی طرح ہر ساس اپنی ذات میں یگانہ و جداگانہ ہوتی ہے۔ ماہر تجلیات خیالات، تشکیکات، مشکلات و تحقیقات ہوتی ہے۔ مسدودات سازشات کی ڈگری ہر ساس کو گھر کے اپنے بچے یا بچی کے نکاح نامہ کے ساتھ تفویض کردی جاتی ہے۔*

*چلی ساس لکھنے پر اب ہم نے اردو اورانگریزی ساس میں مماثلت تلاش کی اور حیران کن نتائج سامنے آئے کہ عقل دنگ رہ گئی۔ مضمون کو مختصر کرنے کے لیے پہلے یہ دیکھا کہ پاکستان میں کتنے ساس زیادہ مقبول ہیں تو اس میں ہاٹ ساس، گارلک ساس، جنجر ساس، سویا ساس، باربی کیو ساس اور تیزی سے مقبولیت پاتے ہوئے پیزا ساس ہیں۔ اس کے علاوہ بھی لاتعداد ساس ہیں۔*

*کھانے باورچی خانے میں پکتے ہیں جسے ہر ساس کا دارالحکومت کہا جاتا ہے۔ چاہے کچھ ہو جائے ساس سب برداشت کر لے گی لیکن دارالحکومت میں کسی بہو کی حاکمیت کو غاصبانہ قبضہ سمجھتی ہے۔ اس کے لیے اپنی تمام ساسانہ حکمت عملی بروئے کار لاتے ہوئے کسی کو خاطر میں نہیں لاتی۔ کھانوں میں لذت و ذائقے کے لئے ساس ڈالے جاتے ہیں لیکن کوئی بھی ساس، ساس سے زیادہ ذائقہ نواز اور چٹپٹا نہیں ہوتا۔ اکثر اوقات تو آنسو نکل آتے ہیں۔*
*آئیں! ذرا انگریزی ساس کے ساتھ اردو کی ساس کا تقابل پیش کرتے ہیں۔*

*ہاٹ ساس: یہ ساس ذرا بڑی عمر کی آتش ہسند ہوتی ہیں۔ تجربہ کار، دانا، اٹھک پھٹک اور حساب کتاب میں ماہر۔ بہو سے دوبدو، روبرو اور کو بہ کو گفتگو پر یقین کامل رکھتی ہیں۔ بات مائل بہ تلخی ہو جائے تو بہ تو کلام کرتی ہیں۔ کہیں بھی کسی بھی وقت کوئی آگ لگا سکتی ہیں۔ گھر کا کوئی فرد بطور فائر بریگیڈ ساس کے آس پاس پایا جاتا ہے۔ میں نے سرکس میں ہی منہ سے آگ کا گولہ نکالتے دیکھا لیکن اکثر بہوئیں کہتی ہیں کہ ہمارے یہ “ساس سرکس” روز لگتا ہے۔ بہوئیں کوشش کرتی ہیں کہ انہیں خود سے دور رکھا جائے لیکن یہ دوری کو پسند نہیں کرتی ہیں اور کسی بھی سادے سے معاملے پر کھڑا قیمے جیسا مرچوں والا ہنگامہ کر کے بڑے بڑوں کے منہ سے سی سی کی آوازیں نکلوا سکتی ہیں۔*

*چلی ساس: کھانوں میں ہو تو ناک سے آنسو اور اگر اردو والی سامنے بیٹھی ہوں تو آنکھ سے آنسو۔ بات بات پر مرچیں لگانا ان کا محبوب اور مجرب مشغلہ ہے۔ کچھ کہو تو: لو میں تو ایک لفظ نہ بولی۔ اب اگر تم پلک موتنی بنی ہو تو کیا ہم اپنے ہونٹ سلوا لیں۔ زندہ ہیں تو بولیں گے بھی۔ چپکی تو نہ بیٹھوں گی۔ لڑکے کا نکاح پڑھوایا ہے نہ بولنے کی قسم تو نہ کھائی۔*

*گارلک ساس: یہ ساس کھانوں میں ہو تو ذائقے کے ساتھ بلڈپریشر کنٹرول کرتا ہے۔ کہتے ہیں صبح اگر دو جویں بغیر پانی کے کھا لیں تو جسم سے فاسد و حاسد مادہ باہر نکل جاتا ہے لیکن اگر یہی ساس اردو میں ہو تو صبح نہار منہ ان کے دو لقمے جملے سننے کے بعد سینے میں جلن شروع ہوجاتی ہے۔ دن بھر بلڈپریشر کنٹرول کرنا محال ہو جاتا ہے۔*

*جنجر ساس: یہ ساس بظاہر دھیما لگتا ہے لیکن اردو ساس خنجر اثر کا اعزاز رکھتی ہے۔ ایک جملہ بہووں کا کلیجہ چیت دیتا ہے۔ ہر جملے میں دھیمی آنچ پر لگا ایسا کاٹ دارحملہ ہوتا ہے کہ سننے والا حرف شکایت زبان پر نہ لا سکے لیکن دماغ سے دھواں اٹھنے لگے اور کٹ کھنا بن جائے۔ جب ایسا ہو تو جنجر ساس کہتی ہیں: اے لو بھیا، میں نے ایسا کیا کہا کہ تم کاٹ کھانے کو دوڑ رہی ہو؟ اب زبان کو تالا تو ڈالنے سے رہے۔*

*سویا ساس: یہ ساس بظاہر سویا ہوا لگتا ہے لیکن اردو میں ہو تو بہت چوکس اور چوکنا ہوتا ہے۔ سب پر نظر ہوتی ہے۔ بہو کی حرکات و سکنات سے مبینہ ممکنات تک سب کا توڑ اور اس کے لیے گھر والوں سے جوڑ توڑ کے لیے ذہن پھرکنی کی طرح گھومتا ہے۔*

*باربی کیو ساس: اردو میں یہ ساس ویسے تو بہو پر صدقے واری ہوتی ہے لیکن اکیلے میں بس نہیں چلتا کہ بہو کو کسی پر صدقے واری کر کے جان چھڑا لیں۔ یہ ساس ذرا ماڈرن اور نئے زمانے کے چال چلن سے واقف ہوتی ہے۔ بوڑھی ساسوں سے قدرے جوان اور فیشن ایبل، کپڑے اور میک اپ میں بہو سے برابر کا مقابلہ کرتی ہیں۔*

*پیزا ساس: یہ ساس کی سب سے نئی قسم ہے۔ اس ساس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں کئی فلیورز آگئے ہیں۔ کالج، یونیورسٹی سے فارغ التحصیل۔ کسی اچھے کالج، یونیورسٹی میں پڑھانے والی یا پھر کسی اچھی کمپنی میں اچھی پوسٹ پر۔ اتنی اچھائیوں کے بعد وہ کتنی اچھی ہیں یہ صرف بہو ہی بتا سکتی ہے۔ یہ war میں کوئی وار ہلکا نہیں کرتی ہیں۔ شستہ، شائستہ اور برجستہ جملہ پھینکنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔*

*مان لیں کھانوں میں انگریزی اور گھروں میں اردو کی ساس سے زندگی میں مزا ہے۔ گھر کی ساری رونق ساس سے ہے۔دو دن گھر میں نہ ہوں تو گھر سونا سونا لگتا ہے۔ گھر کاٹ “کھانے” کو دوڑتا ہے۔ میری مانیں تو (بہوئیں) انہیں اپنا استاد مان لیں کیونکہ کل آپ نے بھی ساس بننا ہے۔*