کیوں ہوا ایسا؟

نصرت یوسف
——————-
حرمین کے  پروانے کہتے ہیں کہ  حرمین پالیسی پر  آل سعود کی منافقت پر دل روتا ہے، مکہ مدینہ کی روح پرور فضا سے جدائی ناقابل برداشت ہے .فیوض الرحمن بننے کا سرور چھین لیا سفاک احکامات نے..
بالکل ایسا ہی ہے، یہ دکھ بجا ہے
سچا ہے
حقیقی ہے
لیکن کیا ہم نے بھی کبھی غور کیا کہ ایسا کیوں ممکن ہوسکا آل سعود کے لیے؟
کیوں احتجاج نہیں ہوتا دنیا کے بظاہر اسلامی خطوں سے؟
کیوں سرزمین مقدس میں لبیک کی صدائیں دھیمی ہوگئیں؟
یہ راتوں رات نہیں ممکن ہوا، جیسے 100 دانوں کی تسبیح بنانے  کےلیے ہر دانہ اپنا حصہ ڈالتا ہے، اگر کوئی ایک دانہ بھی کہہ دے کہ میں اس لڑی میں شامل نہیں رہنا چاہتا تو 100 دانوں کی تسبیح عیب دار بن جائے گی.
زندگی کے ہر بڑے انسانی  فیصلے ، مقام، اور شخصیت پیچھے تسبیح کے 99 دانوں مانند پشت پر  نظریات ، محرکات اور  خواب ہوتے ہیں.
میں نے جب بھی سوچا مجھے ہمیشہ ہی یہ بات عجیب لگی کہ جس امت کو فرض حج کے سوا حج اور عمرہ کا والہانہ شوق ہو اور وہ اسکے لیے اپنا وقت، مال، توانائی بلا تردد خرچ کرتی ہو، وہ حرمین شریفین کے عشق میں ڈوبی ہو تو پھر اس امت کی ایمانی، اخلاقی، تعلیمی ،تربیتی  کیفیت کا عالم تو عروج پر ہونا چاہیے،
کیوں ہونا چاہیے؟
عبادات کا کیا تعلق اخلاق سے؟
معاملات دنیا سے؟
تعلیم سے؟
تمدن سے؟
تہذیب سے؟
تفریح سے؟
غذا سے؟
ریاست کے احکامات اور قوانین سے؟
یہ  سوچ بہت ضروری
ناگزیر!
سوچنا سیکھا ہوتا تو ہم بہت مختلف مقام پر بہ حیثیت امت ہوتے.
کبھی سوال کریے اپنے آپ سے کہ پیسہ کا بے دریغ استعمال کرکے حج عمرہ اور حرم کے پروانے کیا بلندی کے ان مدارج پر پہنچ گۓ؟
کیا مسلمانوں کی تہذیب قابل تعریف مانی جاتی ہے؟
کیا ان کے نظام  تعلیم  کو اہمیت دی جاتی ہے؟
ایسے سوچتے جائیں تو ہر سوال پر نفی ہی ملے گا اور پھر سوالات اور صورتحال سے تھکا ہوا انسان سجدہ کرکے رب سے قربت چاہے گا،
اگر محض سجود و قیام سے رب خوش رہتا تو خانہ کعبہ کی فضاء موجودہ کیفیت میں نہ ہوتی.
دین اسلام کی عمارت میں حج پانچواں رکن ہے، ترتیب میں آخری.
توحید کی شہادت
نماز کو قائم کرنے والا نظام . ( بنا لیا؟)
روزہ میں نفس کشی .
زکواۃ میں مال کی صفائی.
ان چار کو مرحلہ وار کراتے ہوئے رب انسان کو  حج تک لاتا ہے، اور پھر کہتا ہے جسکا حج قبول ہوگیا وہ زیرو میٹر انسان ہوگیا..
یہ ایسا ہی جیسے کسی دلکش عمارت کی مرحلہ وار تعمیر کے بعد حتمی شکل اور رنگ و روپ کو *A دیا جاۓ.
کیا عجیب بات پانچویں رکن کی فکر میں غلطاں انسانوں کو گزشتہ چار پر جو حملے ہورہے ہیں کیا اسکی بھی فکر ہے؟
اسکا دل کیا زکواۃ کے معاشی نظام کی عدم موجودگی میں معاشرتی بگاڑ پر تڑپ کر کچھ قدم سدھار کے اٹھاتا ہے؟
انسان حج کی قبولیت پر اگر فکرمند رہتے تو شاید حج جاری رہتا، انسانوں کو حج کی قبولیت کا دھڑکا رہتا تو حرم کے راستے کھلے رہتے. دراصل انسانوں نے آخری ستون تک پہنچنے سے قبل کے ستونوں کا حق  اداکرنے کی جدوجہد  ہی ترک کردی  سو پانچویں نے بھی انکو فیض دینا بند کردیا.
یہ بالکل منطقی اور حقیقی نتیجہ ہے.16.9.2021