ریاست جونا گڑھ نے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا 15 ستمبر

1748ء میں ریاست جونا گڑھ (Junagadh State) کا قیام عمل میں آیا۔ 1807ء میں یہ برطانوی محمیہ ریاست بن گئی۔ 1818ء میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے اس کا کنٹرول سنبھال لیا لیکن سوراشرا کا علاقہ برطانوی راج کے انتظامیہ کے براہ راست تحت کبھی نہیں آیا۔ اس کی بجائے برطانیہ نے اسے ایک سو سے زیادہ نوابی ریاستوں میں تقسیم کر دیا، جو 1947ء تک قائم رہیں۔ موجودہ پرانا شہر جو انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران ترقی پایا سابقہ نوابی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اس کے ریاست کے نواب کو 13 توپوں کی سلامی دی جاتی تھی ۔ تقسیم ہند،(15 اگست 1947ء)، کے وقت اس ریاست کے نواب محمد مہابت خان جی سوم نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے (15 ستمبر، 1947ء) کو اس کی منظوری دے دی گئی۔ نواب کا مؤقف تھا کہ اگرچہ ریاست جوناگڑھ کا خشکی کا کوئی راستہ پاکستان سے نہیں ملتا مگر سمندر کے ذریعے یہ تعلق ممکن ہے کیونکہ اس ریاست کا کراچی سے سمندری فاصلہ 480 کلومیٹر ہے۔ اس ریاست کے ماتحت دوریاستیں تھیں منگروال بابری آباد۔ ان دوریاستوں نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا جس پر نواب جونا گڑھ نے ان دونوں ریاستوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کردی۔ ان دونوں ریاستوں کے حکمرانوں نے حکومت ہندوستان سے مدد کی درخواست کی جو منظور کر لی گئی ہندوستانی فوجوں نے 9 نومبر، 1947ء کو ریاست جوناگڑھ پر حملہ کر دیا۔ اس دوران ایک جلاوطن گروپ بھی بنایا گیا جسے انڈین حکومت کی امداد حاصل تھی جس نے ایک عارضی حکومت قائم کی جس کا سربراہ سمل داس گاندھی (Samaldas Gandhi) کو مقرر کیا گیا جو مہاتما گاندھی کا بھتیجاتھا۔ حکومت ہندوستان نے اسے مجاہد آزادی کا خطاب دیا موجودہ دور میں لاتعداد اسکول، کالج اور ہسپتال اس کے نام سے منسوب کیے گئے ہیں۔
بھارتی حکومت کی طرف سے یہ ایک جارحیت تھی جس نے اس فارمولے کی دھجیاں اڑا دیں جو تقسیم ہندوستان کے لئے بنایا گیا تھا-اس طرح جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول اپنا کر بھارت نے کشمیر اور جونا گڑھ پر قبضہ کر لیا-