رامؔ ریاض یومِ وفات7؍ستمبر

07؍ستمبر 1990

*پاکستان سے تعلق رکھنے والے پنجابی اور اردو زبان کے ممتاز شاعر” رامؔ ریاض صاحب “ کا یومِ وفات…*

*رامؔ ریاض، ١٣؍جنوری ١٩٣٣ء* کو *پانی پت، برطانوی ہندوستان* میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام *ریاض احمد* تھا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان میں منتقل ہو گئے اور جھنگ میں سکونت اختیار کی۔ جھنگ ہی سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی۔ رام ریاض کے شعری مجموعے پیڑ اور پتے اور ورقِ سنگ کے نام سے اشاعت پزیر ہوچکے ہیں۔
*رامؔ ریاض، ٧؍ستمبر١٩٩٠ء* کو *جھنگ،پاکستان* میں وفات پاگئے۔

🌹✨ *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

💐 *ممتاز شاعر رامؔ ریاض کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…* 💐💐

ترے انتظار میں اس طرح مرا عہدِ شوق گزر گیا
سر شام جیسے بساط دل کوئی خستہ حال سمیٹ لے

آنسو جو بہیں سرخ تو ہو جاتی ہیں آنکھیں
دل ایسا سلگتا ہے دھواں تک نہیں آتا

اب کہاں وہ پہلی سی فرصتیں میسر ہیں
سارا دن سفر کرنا ساری رات غم کرنا

زندگی کشمکش وقت میں گزری اپنی
دن نے جینے نہ دیا رات نے مرنے نہ دیا

جو تیرے غم میں جلے ہیں وہ پھر بجھے ہی نہیں
جب ان کی راکھ کریدو شرارے زندہ ہیں

زندگی تو سپنا ہے کون رامؔ اپنا ہے
کیا کسی کو دکھ دینا کیا کسی کا غم کرنا

ہم اوس کے قطرے ہیں کہ بکھرے ہوئے موتی
دھوکا نظر آئے تو ہمیں رول کے دیکھو

نہ آنکھیں سرخ رکھتے ہیں نہ چہرے زرد رکھتے ہیں
یہ ظالم لوگ بھی انسانیت کا درد رکھتے ہیں

دل میں تو بہت کچھ ہے زباں تک نہیں آتا
میں جتنا چلوں پھر بھی یہاں تک نہیں آتا

مجالسِ ستم ایجاد کا نشان نہیں
محبتوں کے ابھی تک ادارے زندہ ہیں

مسکراتی آنکھوں کو دوستوں کی نم کرنا
رامؔ ایسے افسانے چھوڑ دو رقم کرنا

لفظ بے جاں ہیں مرے روح معانی مجھے دے
اپنی تخلیق سے تو کوئی نشانی مجھے دے

زنداں میں بھی وہی لب و رخسار دیکھتے
دروازہ دیکھتے کبھی دیوار دیکھتے

مجھے کیفِ ہجر عزیز ہے تو زرِ وصال سمیٹ لے
میں جو تیرا کوئی گلہ کروں مری کیا مجال سمیٹ لے

مجھ کو اک عمر ہوئی خاک میں تحلیل ہوئے
تو کہاں سے مری آنکھیں مرے بازو لایا

اسے دیکھا تو چہرہ ڈھانپ لو گے اپنے ہاتھوں سے
ہم اپنے ساتھیوں میں رامؔ ایسا فرد رکھتے ہیں

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🌻 *رامؔ ریاض*🌻

*انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*