بشرؔ نواز یومِ ولادت 18 اگست

 18؍اگست 1935

*نقاد ، ادیب ، نغمہ نگار،ممتاز ترقی پسند شاعر اور فلم ‘ بازار ‘ کے گیت ” کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئیگی” کے لئے مشہور شاعر ” بشرؔ نواز صاحب “ کا یومِ ولادت…*

*امین نواز خاں* کے بیٹے،معروف نقاد،ادیب ،ہجو گو،ممتازشاعراور نغمہ نگار *بشارت نواز خاں* دنیائے ادب میں *بشر نواز* کے نام سے جانے گئے۔ *18؍اگست 1935ء* کو *اورنگ آباد، مہاراشٹر* میں پیدا ہوئے۔ والدعلی گڑھ کے فارغ التحصیل اوراورنگ آباد میں ناظم تعلیمات تھے ۔انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد گریجویشن کے لئے حیدرآباد کاسفرکیا لیکن اعلی تعلیم مکمل نہ ہوسکی۔ ان کی شاعری کا آغاز 1953ء میں ہوا۔
*9؍جولائی 2015ء* کو دار فانی سے رخصت ہوگئے۔

🌹✨ *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦

💐 *ممتاز شاعر بشرؔ نواز کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…* 💐

بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتہ نکل آیا

*کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی*
*گزرتے وقت کی ہر موج ٹھہر جائے گی*

کہتے کہتے کچھ بدل دیتا ہے کیوں باتوں کا رخ
کیوں خود اپنے آپ کے بھی ساتھ وہ سچا نہیں

یہ اہتمام چراغاں بجا سہی لیکن
سحر تو ہو نہیں سکتی دیئے جلانے سے

وہی ہے رنگ مگر بو ہے کچھ لہو جیسی
یہ اب کی فصل میں کھلتے گلاب کیسے ہیں

تیز ہوائیں آنکھوں میں تو ریت دکھوں کی بھر ہی گئیں
جلتے لمحے رفتہ رفتہ دل کو بھی جھلسائیں گے

*چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے*
*غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے*

*دل کے ہر درد نے اشعار میں ڈھلنا چاہا*
*اپنا پیراہن بے رنگ بدلنا چاہا*

ربط ہر بزم سے ٹوٹے تری محفل کے سوا
رنجشیں سب کی گوارا ہیں ترے دل کے سوا

*بہ ہر عنواں محبت کو بہارِ زندگی کہئے*
*قرینِ مصلحت ہے اس کے ہر غم کو خوشی کہیے*

ہر نئی رت میں نیا ہوتا ہے منظر میرا
ایک پیکر میں کہاں قید ہے پیکر میرا

*کوئی صنم تو ہو کوئی اپنا خدا تو ہو*
*اس دشت بے کسی میں کوئی آسرا تو ہو*

جب کبھی ہوں گے تو ہم مائلِ غم ہی ہوں گے
ایسے دیوانے بھی اس دور میں کم ہی ہوں گے

کیا کیا لوگ خوشی سے اپنی بکنے پر تیار ہوئے
ایک ہمیں دیوانے نکلے ہم ہی یہاں پر خوار ہوئے

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🔹 *بشرؔ نواز*🔹

*انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*