چراغ حسن حسرت وفات 26 جون

چراغ حسن حسرت اردو کے ممتاز مطائبات نگار، شاعر، ادیب اور صحافی تھے۔ 1904ء میں بمیار ضلع پونچھ (کشمیر) میں پیدا ہوئے۔ حصول تعلیم کے بعد انہوں نے کولکاتا میں اخبار نویسی کا کام شروع کیا اور اخبار (نئی دنیا) کے ذریعہ ایک مزاح نگار کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔ اس کے بعد لاہور آ گئے اور متعدد اخبارات سے وابستہ رہے جن میں آفتاب، زمیندار، شہباز، احسان امروز اور نوائے وقت کے نام سرفہرست تھے۔ مولانا چراغ حسن حسرت کا شمار اردو کے صف اول کے طنز نگاروں میں ہوتا ہے۔ وہ “سند باد جہازی” کے نام سے فکاہیہ کالم لکھا کرتے تھے۔ قبل ازیں وہ اپنے کالموں میں کولمبس کا قلمی نام بھی استعمال کرتے رہے۔ حسرت نے ایک ہفت روزہ رسالہ (شیرازہ) بھی جاری کیا۔ اس کے بیشتر مضامین مزاحیہ ہوا کرتے تھے لیکن بہت جلد اسے چھوڑ کر ریڈیو میں ملازم ہو گئے۔ کچھ دنوں محکمہ پنچایت پنجاب کے ہفت روزہ ترجمان کی ادارت سنبھال لی۔ دوسری جنگ عظیم میں فوجی اخبار سے وابستہ ہو جاتے ہیں اور میجر کے عہدے تک جا پہنچے۔ فوجی ملازمت کے سلسلہ میں برما اور ملایا بھی جانا پڑا۔ قیام پاکستان کے بعد (امروز) کی ادارت سنبھال لی۔ لیکن بہت جلد یہ ملازمت ترک کرکے ریڈیو پاکستان میں قومی پروگرام کے ڈائریکٹر ہو گئے۔ حسرت 26 جون 1955ء میں لاہور میں انتقال کر گئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔
حسرت نے شاعری کی ایک کتاب سمیت کل 16 کتابیں لکھیں چند اہم کتابیں:
کیلے کا چھلکا
پربت کی بیٹی
مضامین حسرت
مطائبات
حرف و حکایت
دو ڈاکٹر
مردم دیدہ (خاکے)
اقبال نامہ
جدید جغرافیہ پنجاب
باتیں حسن یارکی( شعری مجموعہ)