ترنم ریاض آج 20 مئی 2021 کو دہلی میں انتقال کرگئیں

معروف افسانہ نگار ، شاعرہ اور ادیبہ
انا للہ و انا الیہ راجعون
نہ تھی زمین میں وسعت مری نظر جیسی
۔ بدن تھکا بھی نہیں اور سفر تمام ہوا !!!!!
۔ آنس معین
اُردو افسانہ نگاری میں جن خواتین نے اپنی فنی ریاضت اور توازنِ اظہار کے ساتھ اپنا مقام بنایا ہے اُن میں ترنم ریاض بہت نمایاں ہیں ۔ ترنم ریاض کی ولادت 9 اگست 1943ء کو سرینگر میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کرا نگر سرینگر سے حاصل کی ۔ 1983 ء میں پروفیسر ریاض پنجابی سے شادی کی ۔ ابتدا میں ترنم کو اس حوالے سے پہچانے کی کوشش کی گئی کہ وہ ریاض پنجابی کی بیوی ہیں مگر بہت جلد انہوں نے اپنی انفرادیت کو منوالیا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے تخلیق کار اور نظریہ ساز شریک سفر کا ساتھ بھی احساس تفاخر کے ساتھ دیا ۔ ان کے افسانوں میں معاشرتی شعور کے ساتھ ساتھ نفسیاتی بصیرت اور متصوفانہ رنگ کی جھلک بھی ہے۔ ترنم ریاض ایسی افسانہ نگار تھیں ،جن کے پاس متنوع زندگی کا گہرا تجربہ،فطرت انسانی کا شعور اور اظہار کی بے پناہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ تاریخ ، تخیل اور معاصر زندگی سے لپٹی ہوئی پیچیدہ حقیقت کو بیان کرنے کے لئے نئے نئے فنی وسائل اور تکینک تلاش کرنے میں ان کا ثانی کوئی نہیں ہے ۔ ترنم ریاض نے جن دنوں لکھنا شروع کیا اُردو افسانے پر جدیدیت کے اثرات باقی تھے ان سے پہلے افسانہ نگاری عروج کو پہنچی اور ’’انگارے ‘‘ جیسا افسانہ انقلاب برپا کر چکا تھا ۔ترنم ریاض نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز 1973 ء سے شروع کیا لیکن ان کی پہلی کہانی روزنامہ ’’آفتاب‘‘میں 1975 ء میں شائع ہوئی ۔
ترنم ریاض کے افسانوں کے اب تک چار مجموعے شاٸع ہوچکے ہیں جو ’’ یہ تنگ زمین ‘ ‘’’ابابیلیں لوٹ آئیں گی ‘‘ ’’یمبرزل‘‘ اور ” مرارخت سفر‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔
مرحومہ کے شوہر پروفیسر ریاض پنجابی کا انتقال گزشتہ ماہ 8 اپریل 2021 کو دہلی ہی میں ہوا تھا۔ محترمہ ترنم ریاض کوورونا کے باعث چند روز سے وینٹی لیٹر پر تھیں

۔ معروف افسانہ نگار ، شاعرہ اور ادیبہ
ترنم ریاض 20 مٸی 2021 کو دہلی میں انتقال کرگٸیں
۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

اُردو افسانہ نگاری میں جن خواتین نے اپنی فنی ریاضت اور توازنِ اظہار کے ساتھ اپنا مقام بنایا ہے اُن میں ترنم ریاض بہت نمایاں ہیں ۔ ترنم ریاض کی ولادت 9 اگست 1943ء کو سرینگر میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کرا نگر سرینگر سے حاصل کی ۔ 1983 ء میں پروفیسر ریاض پنجابی سے شادی کی ۔ ابتدا میں ترنم کو اس حوالے سے پہچانے کی کوشش کی گئی کہ وہ ریاض پنجابی کی بیوی ہیں مگر بہت جلد انہوں نے اپنی انفرادیت کو منوالیا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے تخلیق کار اور نظریہ ساز شریک سفر کا ساتھ بھی احساس تفاخر کے ساتھ دیا ۔ ان کے افسانوں میں معاشرتی شعور کے ساتھ ساتھ نفسیاتی بصیرت اور متصوفانہ رنگ کی جھلک بھی ہے۔ ترنم ریاض ایسی افسانہ نگار تھیں ،جن کے پاس متنوع زندگی کا گہرا تجربہ،فطرت انسانی کا شعور اور اظہار کی بے پناہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ تاریخ ، تخیل اور معاصر زندگی سے لپٹی ہوئی پیچیدہ حقیقت کو بیان کرنے کے لئے نئے نئے فنی وسائل اور تکینک تلاش کرنے میں ان کا ثانی کوئی نہیں ہے ۔ ترنم ریاض نے جن دنوں لکھنا شروع کیا اُردو افسانے پر جدیدیت کے اثرات باقی تھے ان سے پہلے افسانہ نگاری عروج کو پہنچی اور ’’انگارے ‘‘ جیسا افسانہ انقلاب برپا کر چکا تھا ۔ترنم ریاض نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز 1973 ء سے شروع کیا لیکن ان کی پہلی کہانی روزنامہ ’’آفتاب‘‘میں 1975 ء میں شائع ہوئی ۔
ترنم ریاض کے افسانوں کے اب تک چار مجموعے شاٸع ہوچکے ہیں جو ’’ یہ تنگ زمین ‘ ‘’’ابابیلیں لوٹ آئیں گی ‘‘ ’’یمبرزل‘‘ اور ” مرارخت سفر‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔
مرحومہ کے شوہر پروفیسر ریاض پنجابی کا انتقال گزشتہ ماہ 8 اپریل 2021 کو دہلی ہی میں ہوا تھا۔ محترمہ ترم ریاض کوورونا کے باعث چند روز سے وینٹی لیٹر پر تھیں