جلیؔ امروہی “ کا یومِ وفات 13؍اگست

13؍اگست 2013

*اردو کے معروف شاعر” جلیؔ امروہی “ کا یومِ وفات…*

آپ کا نام *قاضی سیّد منجلی حسن* اور تخلص *جلیؔ امروہوی* تھا۔ آپکا خاندان علوم و فنون کا گلستانِ صد رنگ تھا۔ جلی امروہوی صاحب کے والد *قاضی سید علی حسن عا جز امروہوی* بہترین شاعر اور کمال کے خوش نویس تھے۔ آج بھی امروہہ کی امام بارگاہ میں شیشہ پر ان کی خطاطی کے نمونے آویزاں ہیں، جلی امروہوی صاحب کے چچا *ولی حسن ولی امروہوی*، بڑے بھائی *عارف امروہوی* قادرالکلام شاعر تھے۔ اس ماحول میں جلی صاحب *۴؍جولائی ١٩٢٢ء* کو ہندوستان کے مردم خیز شہر *امروہہ* میں پیدا ہوئے،
جلی صاحب کی ابتدائی تعلیم نورالمدارس اور پھر سید المدارس میں ہوئی، انہوں نے فارسی میں منشی فاضل و منشی کامل کے امتحانات پاس کئے یہ ہی سبب ہے ان کا کافی کلام فارسی میں بھی ہے۔
ان کی دو کتا بیں *تطہیرِ سخن او ر شہرِ سخن* ابتک شائع ہو چکی ہیں۔ *جلی امروہوی، حیات امروہوی* سے بہت متاثر تھے ۔ ہندستان سے ہجرت کے با وجود امروہہ ان کی طبیعت اور وجود سے کبھی نہیں نکالا، اس کے سبب ان کی شاعریامیں بھی اساتذہ کا رنگ اور روایتی عکس خوب جھلکتا ہے۔
وہ ۱۹۴۸ ؁ ء میں پا کستان کے شہر حیدرآبا د آئے ، مگر جلد ہی روزگار کی تلاش میں کراچی آ گئے، جہاں ان کی اردو اور فارسی کی تعلیم کو تسلیم نہ کیا گیا تو انہوں نے جامعہ کراچی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور شعبہء تعلیم سے وابستہ ہو گئے.
*١٣؍اگست ٢٠١٣ء* کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کی اردوئے معرہ ، غیر منقوطہ شاعری اردو ادب کے لئے ایک سرمایہ ہے۔

🌹✨ *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

*፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤*

🌸 *معروف شاعر جلیؔ امروہی کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…* 🌸

*ﺍﺗﻨﺎ ﭘﺮﺟﻮﺵ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﺩﮬﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*
*ﮐﯿﺎ ﭘﺲ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﻗﺮﺏ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*

*ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﻟﻘﺎﺏ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﮑﺘﻮﺏ ﻟﮑﮭﺎ*
*ﺍﺱ ﺗﻐﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺗﻠﺦ ﺍﺷﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*

*ﻻﺯﻣﮧ ﻗﻄﻊ ﻣﺮﺍﺳﻢ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺗﻔﺮﯾﻖ ﮨﻮﺋﯽ*
*ﻭﺭﻧﮧ ﯾﮧ ﻋﺸﻖ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*

*ﺑﺎﻝ ﮐﮭﻮﻟﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁ ﮔﺌﮯ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ*
*ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*

*ﮨﻢ ﺗﻮ ﻣﻮﺯﻭﮞ ﺗﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻟﻔﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ*
*ﺯﺭ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﯽؔ ﮐﺎﻡ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ*

▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔

نفس ﺳﮯ ﺟﻮ ﻟﮍﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ
ﺭﻭﺡ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺟﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮨﻮ ﭘﮭﺮ ﻓﺴﺎﺩ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﻟﻮﮒ ﺧﻮﻑ ﺧﺪﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﺍﮨﻞ ﺩﻝ ﺍﮨﻞ ﻇﺮﻑ ﺍﮨﻞ ﻧﻈﺮ
ﺑﺎﺕ ﺩﻝ ﮐﯽ ﮐﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﯿﻨﺎ ﻋﺒﺚ ﮨﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺑﮭﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﺑﺰﻡ ﻋﺸﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺷﻘﺎﻥ ﻃﺮﺏ
ﻧﺎﻟۂ ﺩﻝ ﺳﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﺩﻭﺳﺘﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮭﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

ﺩﺭﺱ ﻟﻮ ﭨﻮﭨﺘﮯ ﺣﺒﺎﺑﻮﮞ ﺳﮯ
ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭼﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ

*ﺍﮮ ﺟﻠﯽؔ ﺩﮨﺮ ﮐﮯ ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ*
*ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ*

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🔳 *جلیؔ امروہی* 🔳

*انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*