سید امیر علی وفات 3اگست

مورخ اسلام و قانون دان۔ جداعلیٰ احمد افضل خان 1739ء میں ایران سے ہندوستان آئے اوراودھ کو وطن ثانی بنایا۔ والد سعادت علی خان کٹک (اڑیسہ ) میں جا کر بس گئے۔ سید صاحب نے ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ پھر ہگلی کالج سے بی۔ اے کیا۔ بعد ازاں ایم اے (تاریخ ) کی سند لی۔ ۔1873ء میں ولایت سے بیرسٹری پاس کی۔ 1879ء میں سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی جس کے وہ پچیس سال تک سیکرٹری رہے۔ 1890ء میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے 1891ء میں بنگال لیجسلیٹو کونسل کے ارکان اور کچھ عرصے بعد امپریل کونسل کے رکن نامزد ہوئے۔ 1904ء میں پنشن لے کر انگلستان میں سکونت اختیار کی۔ ان کی بیوی لارڈ ڈفرن کی سالی تھیں۔

سید امیر علی اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ قانون میں ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ تاریخ مباحث پر بھی کتابیں لکھیں۔ آخری ایام میں ہندوستانی اسلامی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھ رہے تھے جس کا ایک مضمون (اسلامک کلچر) حیدرآباد میں دو قسطوں میں شائع ہوا تھا۔ لیکن ان کی بہترین یادگار تاریخ اسلام History of the Saracens ہے۔ اس میں انھوں نے خلافت راشدہ، بنو امیہ اور بنی عباس کے حالات اس طرح لکھے کہ اس دور کی معاشرتی سیاسی اور اقتصادی تصویر نظروں کے سامنے آجاتی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔

سید صاحب کا دوسرا شاہکار ان کی مشہور کتاب سپرٹ آف اسلام ہے۔ اسی موضوع پر انھوں نے ایک کتاب اس وقت بھی لکھی تھی جب وہ حصول تعلیم کے لیے انگلستان میں مقیم تھے بعد میں اس میں اضافہ کیا۔ اور انتقال سے چند سال پہلے اس کا پانچ سو صفحات پر مشتمل نیا ایڈیشن شائع ہوا۔ سید صاحب نے اس کتاب میں اسلام کی آزادانہ ترجمانی کی۔ لیکن سرسید کی طرح کتاب کو ادھورا نہیں چھوڑا۔ اسلام کا دیگر مذاہب سے مقابلہ کرتے وقت یورپ کے اس الزام کی کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ انہوں نے نہایت شدت سے تردید کی۔آپ نے فقہ حنفی کی مشہور ترین کتاب ہدایہ کا اردو میں بھی ترجمہ کیا۔ سید صاحب کا لندن میں انتقال ہوا اور وہیں دفن ہوئے۔

تالیفات
امیر علی نے اسلام اور پیفمبر کی زندگی کا مطالعہ سائنسی اور تنقیدی بنیادوں پر کیا۔ انھوں نے اسلام اور پیغمبر پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا دلائل کے ساتھ جواب دیا۔ اسی کے ساتھ تاریخ ان کا اہم موضوع تھا جسے انھوں نے اپنی تحریروں کا حصہ بنایا تھا۔

A critical examination of the life and teachings of Mohammed
تنقید الکلام فی احوال شارع الاسلام (محمد کی زندگی اور تعلیمات کا ایک تنقیدی مطالعہ)، 1873ء، لندن
اس کتاب کا میں انھوں نے یورپ میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا تدارک تھا، کتاب میں مسیحیوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اسلام مسیحیت کا کا دشمن مذہب نہیں۔ اس کا اردو ترجمہ 1885ء میں سید ابو الحسن نے کیا جو لکھنؤ سے شائع ہوا۔

A Short History of Saracens
تاریخ اسلام، 1889ء، لندن
یہ کتاب اکتیس ابواب پر مشتمل ہے، جس میں عرب کے جغرافیائی حالات، پیغمبر اسلام کی بعثت اور اس کے بعد کی زندگی، چار خلفائے راشدین، بنو امیہ، بنو عباس، سے لے کر بعداد اور غرناطہ تک کے مسلمانوں کی تاریخ ہے۔ اس کتاب میں بنی امیہ اور بنو عباس کے عہد کو زیادہ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔

The spirit of Islam
سپرٹ آف اسلام، 1891ء، لندن
یہ امیر علی کی اہم ترین تصنیف شمار ہوتی ہے، جو دوحصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ پیغمبر اسلام کی حیات ارضی کا آغاز تا وفات کے واقعات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد خلافت پر بحث کی گئی ہے۔ جب کہ دوسرے حصے میں اسلامی تعلیمات، شریعت اور عبادات کے معاملات کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اہم پہلو اسلام اور اسلامی تعلیمات کا مسیحیت اور اس کی تعلیمات سے تقابل ہے۔

The Ethics of Islam
اسلامی اخلاقیات، 1893ء، لندن
اس کتاب میں امیر علی نے اسلام کی اخلاقی تعلیمات کو موضوع بنیایا اور نکتہ پیش کیا کیا کہ اسلام انسان دوست مذہبہے، جس کی مقصد معاشرتی اصلاح پیدا کرنا ہے

Women in Islam
اسلام میں عورت، 1893ء، لاہور
اس کتاب میں امیر علی نے اسلام کی روشنی میں عورت کے مقام و مرتبے کی تعبیر کی اور یہ اجاگر کیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق عورت مرد سے کسی بھی صورت کم تر نہیں۔ اسلام اسے تمام حقوق دیتا ہے اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔

The legal Position of Women in Islam
اسلام میں عورت کی قانونی حیثیت، 1912ء، جامعہ لندن
اس کتاب میں امیر علی نے قرآن کی روشنی میں عورت کی قانونی حیثیت کو پیش کیا ہے۔ اسلام میں عورت کو وراثت کا حق دینا، پسند کی شادی کا حق، خلع کا حق، گواہی اور دیگر حقوق کا بیان کیا ہے۔

اخلاقیات اسلام
مسلمانوں کا پرسنل لا
محمڈن لا( 2جلد)
محمڈن لا (برائے طلبہ)