بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ہائی کورٹ کے ذریعہ سنائے گئے 10 مارچ 2020 کے فیصلے کے خلاف گزشتہ 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی، اس معاملے میں بنچ نے منگل کے روز حکم پاس کیا۔
بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’جئے بانگلا‘ بنگلہ دیش کا قومی نعرہ ہے۔ ہائی کورٹ نے 10 مارچ 2020 کو ایک حکم میں بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کے مقبول نعرہ ’جئے بانگلا‘ کو ملک کا قومی نعرہ قرار دیا تھا۔
بنگلہ دیش کی موجودہ عبوری حکومت نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف گزشتہ 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔ اس معاملے میں چیف جسٹس سید رفعت احمد کی صدارت والی 4 رکنی بنچ نے منگل کے روز حکم پاس کیا۔ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ قومی نعرہ حکومت کے پالیسی پر مبنی فیصلے کا معاملہ ہے اور عدلیہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ اس معاملے کی سماعت میں حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عنیق آر حق نے کہا کہ اس حکم کے بعد ’جئے بانگلا‘ کو قومی نعرہ نہیں مانا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے 10 مارچ 2020 میں جب ’جئے بانگلا‘ کو ملک کا قومی نعرہ قرار دیا تھا، تو عدالت نے حکومت کو ضروری قدم اٹھانے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ اس نعرہ کا استعمال سبھی ریاستی تقاریب اور تعلیمی اداروں کے اجلاس میں کیا جائے۔ اس کے بعد 20 فروری 2022 کو شیخ حسینہ کی قیادت والی کابینہ نے اسے قومی نعرہ کی شکل میں منظوری دیتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا اعور عوامی لیگ حکومت نے 2 مارچ کو ایک گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔ حالانکہ اب یہ فیصلہ پلٹا جا چکا ہے اور سپریم کورٹ نے ’جئے بانگلا‘ نعرہ کو قومی نعرہ کی شکل میں قبول کرنے سے منع کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔