
امریکی صدر ٹرمپ کے ایلچی جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا ہے کہ اگر روس کے ساتھ امن معاہدہ طے پا گیا تو یوکرین دوسری جنگ عظیم کے بعد کے جرمنی کی طرح تقسیم ہو سکتا ہے۔
فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
ڈونالڈ ٹرمپ کے ایک مشیر نے مشورہ دیا ہے کہ امن منصوبے کے تحت یوکرین کو ‘دوسری جنگ عظیم کے بعد برلن’ کی طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ کے ایلچی جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا کہ برطانیہ اور فرانس مغربی یوکرین میں کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں جس سے روس کی جارحیت کو روکا جا سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مشرقی یوکرین کا تقریباً 20 فیصد حصہ، جس پر روس پہلے ہی قبضہ کر چکا ہے، پوتن کے کنٹرول میں رہے گا۔ یوکرین اور روس کے درمیان 18 میل چوڑا ‘غیر فوجی زون‘ بنایا جائے گا، جس کے پیچھے یوکرین کی فوج تعینات ہوگی۔
ٹائمز کی خبر کے مطابق، امریکہ کے خصوصی ایلچی جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا کہ اگر برطانیہ اور فرانس کی قیادت میں فوجیوں کو مغربی یوکرین میں تعینات کیا جاتا ہے تو یہ ولادیمیر پوتن کے لیے یہ “بالکل اشتعال انگیز” نہیں ہوگا۔ 80 سالہ کیلوگ نے کہا کہ یوکرین کافی بڑا ملک ہے جہاں جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے بیک وقت متعدد فوجیں تعینات کی جا سکتی ہیں۔
اپنے خیال کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، “آپ یوکرین کو کچھ ایسا بنا سکتے ہیں جو دوسری جنگ عظیم کے بعد برلن میں ہوا تھا، جہاں ایک حصہ روسی کنٹرول میں تھا، دوسرا فرانسیسی، برطانوی اور امریکی کنٹرول میں تھا۔”
جنرل کیلوگ نے کہا کہ برطانوی اور فرانسیسی افواج دریائے ڈی نیپر و کے مغرب میں تعینات کریں گی جو ایک قدرتی اور بڑی سرحدی لائن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اس منصوبے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان بنائے جانے والے 18 میل چوڑے “غیر فوجی زون‘‘کی نگرانی کرنا آسان ہوگا اور یہ موجودہ سرحدی لائن کے ساتھ ہوگا۔ تاہم گزشتہ ماہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ کریملن نیٹو ممالک کی امن فوج کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی اس تجویز کو یوکرین میں امن قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر جنگ بندی ہوتی ہے تو دریائےڈی نیپر وروس اور یوکرین کے درمیان سرحدی لائن بن سکتا ہے۔ جنرل کیلوگ نے یہ مشورہ نہیں دیا کہ مغربی افواج دریائے ڈی نیپر وکے مشرق کی طرف بڑھیں اور مزید زمین پوتن کے حوالے کر دیں۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوتیں اب بھی یوکرین کی خودمختاری کی حمایت کریں گی اور ان کی تجویز یوکرین کو تقسیم کرنے کے بارے میں نہیں تھی۔