
میڈیکل رپورٹس میں سامنے آیا ہے کہ ٹرمپ کو ہائی کولیسٹرول، بلڈ پریشر، آنکھوں میں موتیا بند اور کان کی پرانی چوٹ جیسے مسائل ہیں۔
78 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہیلتھ رپورٹ سرخیوں میں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں دوبارہ صدارتی عہدے پر فائز ہونے والے سب سے بزرگ صدر ہیں، ایسے میں ان کی صحت کی رپورٹ پر نظر رکھنا فطری امر ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ عموماً انسان کو بڑھتی عمر کے ساتھ کئی طرح کے امراض بھی لاحق ہو جاتے ہیں۔ ان کی ہیلتھ رپورٹ اس لیے بھی موضوع بحث بنی ہوئی کہ ٹرمپ اپنے مخالف سابق صدر جو بائیڈن کو ہمیشہ کمزور اور ذہنی طور پر نااہل بتا کر تنقید کرتے آئے ہیں، لیکن اب خود کئی امراض کے شکار ہو چکے ہیں۔
واضح ہو کہ صدر بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا سالانہ ہیلتھ چیک اپ وہائٹ ہاؤس میں تقریباً 5 گھنٹے تک چلا۔ ڈاکٹر شان باربابیلا کی سربراہی میں ہونے والے معائنے میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی صحت بہترین ہے۔ دل، دماغ اور پھیپھڑے تینوں بالکل صحیح کام کر رہے ہیں۔ حالانکہ میڈیکل رپورٹس میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ٹرمپ کو ہائی کولیسٹرول، بلڈ پریشر، آنکھوں میں موتیا بند اور کان کی پرانی چوٹ جیسے مسائل ہیں۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا وزن اب 224 پاؤنڈ (تقریباً 101 کلوگرام ہے)، جو 2020 کے مقابلے 20 پاؤنڈ کم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا وزن کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ ان کی فعال طرز زندگی اور روزانہ گولف کھیلنے کی وجہ سے ہی ممکن ہو پایا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کے دل، پھیپھڑے اور دماغ کی حالت نارمل اور مضبوط ہے۔
ٹرمپ فی الحال کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کے لیے روسوواسٹیٹن اور ایزیٹیمیب جیسی دوائیں لے رہے ہیں۔ دل کی صحت کے لیے روزانہ اسپرین بھی لیتے ہیں۔ جلد کے مسائل کے لیے مومیٹاسون کریم استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے دونوں آنکھوں میں موتیا بند کی سرجری کروائی ہے۔ اس کے علاوہ جولائی 2024 میں کی گئی کولونوسکوپی میں ان کے پیٹ میں ڈائیورٹیکولوسس اور ایک سومی پولیپ پایا گیا۔ ساتھ ہی گزشتہ سال حملے کے دوران لگنے والی گولی کی وجہ سے ان کے کان پر زخم کا ایک نشان رہ گیا ہے۔ علاوہ ازیں ٹرمپ کے جلد کے ٹیسٹ میں ایکٹینک کیراٹوسس نامی جلد کی حالت پائی گئی، جو سورج کی زیادہ روشنی میں رہنے کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ جلد پر کھردرے دھبے بناتے ہیں۔ حالانکہ یہ کینسر نہیں ہے، لیکن اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جلد کے کینسر میں بدل سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ خود کو مکمل طور پر فٹ قرار دیتے ہیں، لیکن ان کی یادداشت اور دماغی حالت کے حوالے سے کچھ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایک صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ٹرمپ کے انٹرویو کے دوران انہیں لگا کہ ٹرمپ کچھ باتیں بار بار بھول رہے تھے۔ ٹرمپ کے بھتیجے نے بھی کہا کہ خاندانی تاریخ کو دیکھتے ہوئے الزائمر یا ڈیمنشیا کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ جب ٹرمپ سے اس ہیلتھ رپورٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں کافی دیر تک میڈیکل ٹیسٹ میں رہا اور مجھے لگتا ہے کہ میں نے بہت اچھا کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ پوری مہم چلا سکتے ہیں۔ ان کی ٹیم نے دماغی صحت سے متعلق الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ’سیاسی سازش‘ قرار دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔