[ad_1]
مفتی خالد ندوی نے کہا کہ ’’میں ایک آن لائن اسلامک کوچنگ سینٹر چلاتا ہوں جہاں میں ہندوستانی اور این آر آئی طلباء کو تعلیم دیتا ہوں۔ تفتیشی ٹیم نے میرے بینک اسٹیٹمنٹس بھی چیک کیے۔‘‘
ملک و بیرونی ممالک کے طلبا کے لیے آن لائن کلاس چلانے والے مفتی خالد ندوی کی مدد سے اے ٹی ایس اور این آئی اے کی ٹیم غیر ملکی فنڈنگ کا سراغ تلاشنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں علی الصبح تقریباً 4 بجے این آئی اے اور اے ٹی ایس کی مشترکہ ٹیم نے جھانسی کوتوالی علاقے میں واقع سلیم باغ دتیا گیٹ کے رہنے والے مفتی خالد کے یہاں چھاپہ مارا جو بنیادی طور پر دینی تعلیم کی آن لائن اور آف لائن کلاس چلاتے ہیں۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس غیر ملکی فنڈنگ معاملہ میں اہم سراغ ہے۔ خالد ندوی کے گھر پر چھاپہ ماری سے قبل مرکزی تفتیشی ایجنسی کی ٹیم ان کے رشتہ دار صابر ندوی، جو مکریانہ میں چھوٹی مسجد کے رہنے والے ہیں، وہاں چھاپہ مارا۔ ٹیم نے وہاں پہنچ کر صابر سے بھی تقریباً ایک گھنٹہ تک پوچھ تاچھ کی۔ صابر ندوی کو پولیس کی تحویل میں چھوڑ کر تفتیشی ٹیم مفتی خالد کے گھر پہنچی۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی جب مفتی خالد ندوی کے گھر پہنچی تو ان سے طویل پوچھ تاچھ شروع کر دی۔ تفتیش کے دوران کسی کو بھی مفتی خالد سے ملنے نہیں دیا گیا جس کے بعد وہاں کی مسجد سے اس بارے میں اعلان کر دیا گیا۔ جب لوگوں کو اعلان کے ذریعہ واقعہ کا علم ہوا تو مفتی خالد کے گھر کے باہر ایک بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہو گئی۔ بھیڑ نے ہنگامہ کرتے ہوئے مفتی خالد کو تفتیشی ایجنسی ٹیم کی تحویل سے چھڑا لیا۔ حالانکہ ٹیم دوبارہ ان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ تفتیشی ٹیم مفتی خالد ندوی کو حراست میں لے کر ایس پی آفس پہنچی جہاں ایس پی سُدھا سنگھ کی سربراہی میں این آئی اے اور پولیس کی ٹیم ان سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
مفتی خالد نے اس پورے معاملے کے بارے میں کہا کہ ’’رات کے تقریباً تین بجے این آئی اے دہلی کے لوگوں نے میرے دروازے پر دستک دی۔ انہوں نے پورے گھر کی اچھی طرح تلاشی لی لیکن انہیں کچھ بھی نہیں ملا۔ انہیں جو بھی کتابیں مشکوک لگیں انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔ تفتیشی ٹیم پاسپورٹ اور سعودی عرب کا پُرانا ویزا جیسے دستاویز بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے میرے فون کی جانچ کی اور میرے واٹس ایپ رابطوں اور گروپس کے بارے میں بھی پوچھ تاچھ کی۔ ٹیم نے محمد الیاس گُھمن کے بارے میں بھی پوچھا۔ میں ایک آن لائن اسلامک کوچنگ سینٹر چلاتا ہوں جہاں میں ہندوستانی اور این آر آئی طلباء کو تعلیم دیتا ہوں۔ تفتیشی ٹیم نے میرے بینک اسٹیٹمنٹس بھی چیک کیے۔‘‘
[ad_2]
Source link