مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجئے
دیس کی تباہی کا حساب دیجئے
گاؤں گاؤں زخمی فضائیں ہوگئیں
مہنگی شراب سے دوائیں ہوگئیں
لائیے عوام کو جواب دیجئے
دیش کی تباہی کا حساب دیجئے
لوگ جو غریب تھے حقیر ہوگئے
آپ تو غریب سے امیر ہوگئے
یعنی کہ حضور بے ضمیر ہوگئے
خود کو بے ضمیری کا خطاب دیجئے
دیش کی تبائی کا حساب دیجئے
مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجئے
(منظر بھوپالی)