[ad_1]
سپریم کورٹ نے گرمیوں کی لمبی تعطیلات کا عنوان بدل کر ’جزوی عدالتی کام کے ایام‘ کر دیا ہے اور ’تعطیلاتی جج‘ کا لفظ بھی ختم کر دیا ہے۔ اب چیف جسٹس اہم کیسز کے لئے جج مقرر کریں گے
سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں گرمیوں کی طویل تعطیلات کے عنوان اور ’تعطیلاتی جج‘ کے عہدے کو ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے گرمیوں کی تعطیلات کو ’جزوی عدالتی کام کے ایام‘ کا نام دیا ہے اور اس نئے قانون کے مطابق اب ججوں کی تقرری کے لئے لفظ ’تعطیلاتی جج‘ کی بجائے صرف ’جج‘ استعمال ہوگا۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ رول 2013 میں ترمیم کے بعد کیا گیا اور اسے اب ’سپریم کورٹ (دوسری ترمیم) قواعد 2024‘ کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کی اس تبدیلی کا مقصد تعطیلات کو زیادہ منظم بنانا اور عوامی تاثر کو بہتر بنانا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے بارہا اس مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا کہ جج تعطیلات میں بھی اپنے فرائض سے وابستہ رہتے ہیں اور عام طور پر کوئی تفریح نہیں کرتے بلکہ قانونی یا عدالتی امور میں مصروف رہتے ہیں۔ ایک عوامی تقریب میں انہوں نے وضاحت کی کہ ججز اکثر ویک اینڈز پر یا عدالتی دوروں اور پروگراموں میں مشغول رہتے ہیں۔
نئے قوانین کے مطابق چیف جسٹس تعطیلات میں کیسز کی سماعت کے لئے جج مقرر کرنے کے مجاز ہوں گے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے دفاتر کی تعطیلات اور ’جزوی عدالتی کام کے ایام‘ کا تعین بھی چیف جسٹس کریں گے، جو سرکاری گزٹ میں نوٹیفائی کیے جائیں گے۔ یہ تعطیلات سال بھر میں 95 دن سے زیادہ نہیں ہوں گی اور ان میں اتوار شامل نہیں ہوگا۔
اس سے پہلے گرمیوں اور سردیوں کی تعطیلات کے دوران اہم کیسز کی سماعت کے لئے ’تعطیلاتی بینچ‘ قائم کی جاتی تھی، مگر اب اس اصطلاح کو ختم کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے نئے کیلنڈر 2025 کے مطابق، ’جزوی عدالتی کام کے ایام‘ کا آغاز 26 مئی سے ہوگا اور 14 جولائی 2025 کو اختتام پذیر ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے اس قدم کے ذریعے ان تنقیدات کو بھی مدنظر رکھا ہے جو حالیہ برسوں میں تعطیلات کے حوالے سے سامنے آئیں۔ بہت سے ناقدین کا موقف تھا کہ عدالت کی طویل تعطیلات عوامی مسائل کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہیں۔ تاہم، عدالت کے ججوں کا کہنا ہے کہ وہ تعطیلات کے دوران بھی کام کرتے ہیں اور تفریحی سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں۔
مئی 2024 میں ایک کیس کے دوران جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے اس بات پر زور دیا کہ تعطیلات کے باوجود جج اپنے فرائض میں مگن رہتے ہیں۔ اس اقدام کے تحت عدالت عظمیٰ کا کردار اور اس کی عوامی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے، جس سے عدالت کے امور کو منظم اور فعال رکھنے کا عزم بھی ظاہر ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link