[ad_1]
دوپہر کے ایک سے 4 بجے کا وقت ایسا ہوتا ہے جب متعدد افراد کو عجیب سستی اور غنودگی کا سامنا ہوتا ہے اور ان کے لیے آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ایسی کیفیت میں جسمانی توانائی کم محسوس ہوتی ہے، جبکہ تھکاوٹ کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔
مگر درمیانی عمر یا بڑھاپے میں دوپہر کو غنودگی کا تجربہ روزانہ ہونے لگے تو یہ ایک سنگین مرض کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔
اس نشانی سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آپ میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
یہ بات فرانس میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ٹورز یونیورسٹی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوپہر میں بہت زیادہ غنودگی اور جوش و خروش کے جذبات کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 36 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 445 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 76 سال تھی۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 2011 سے 2018 تک سالانہ بنیادوں پر لیا گیا۔
تحقیق میں ہر سال ان افراد کی نیند کے معیار اور دورانیے کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔
اس کے بعد 3 سال تک ان افراد کی مانیٹرنگ جاری رکھی گئی جس دوران 36 افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھانے والے آثار کو دریافت کیا گیا۔
اچھی نیند کے مقابلے میں ناقص نیند سے ان آثار کے خطرے میں معمولی اضافہ ہوا مگر نتائج سے معلوم ہوا کہ دوپہر کو زیادہ غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں یہ خطرہ 3.3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے اعتراف کیا کہ یہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی تو نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کرنا ہوگا۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ نیند اور دماغی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے اور نیند دماغ میں جمع ہونے والے زہریلے مواد کی صفائی میں کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیند کی کمی سے دماغ میں ایسے پروٹینز کا اجتماع بڑھ جاتا ہے جن کو الزائمر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند ہمارے لیے کتنی قیمتی ہے اور نیند کا مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کو ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔
[ad_2]
Source link