
[ad_1]
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور بی جے ڈی کے لوگ ملی بھگت کر اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ کانگریس پارٹی نے اس معاملے کو ایشو بنایا ہے۔

سپریا شرینیت / ویڈیو گریب
اڈیشہ میں خواتین سے متعلق بڑھتے جرائم پر کانگریس نے آج تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ریاست میں نظامِ قانون کی بدتر حالت کے لیے اپوزیشن پارٹی نے حکمراں بی جے پی کے ساتھ ساتھ بی جے ڈی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا کہ ہے ان دونوں پارٹیوں کی ملی بھگت سے خواتین کے خلاف ہوس کا گھناؤنا کھیل چل رہا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’’اڈیشہ کی نصف آبادی، خصوصاً دلت، پسماندہ اور قبائلی طبقہ کے خلاف ہوس کا گھناؤنا کھیل چل رہا ہے۔ یہ سب اس ریاست میں ہو رہا ہے جہاں دیوی سبھدرا کی پوجا ہوتی ہے، جہاں کی نائب وزیر اعلیٰ خاتون ہیں، جہاں کی اسمبلی اسپیکر خاتون ہیں، جہاں سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو جی آتی ہیں۔‘‘
سپریا شرینیت نے بی جے پی اور بی جے ڈی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی اور بی جے ڈی کے لوگ ملی بھگت کر اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ کانگریس پارٹی نے اس معاملے کو ایشو بنایا ہے۔ ہم اس سنگین ایشو پر لگاتار گفت و شنید کر حکومت کی جوابدہ طے کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم نے پہلے بھی کئی مرتبہ اس معاملے میں اپنا احتجاج درج کرایا ہے اور اب پھر سے 27 مارچ کو ایک بڑا احتجا کیا جائے گا۔ کانگریس اسمبلی کا گھیراؤ کرے گی تاکہ سوتی ہوئی اس بے رحم بی جے پی حکومت کو بیدار کر سکیں۔‘‘
اس موقع پر کانگریس ترجمان نے اڈیشہ میں خواتین کے خلاف پیش آنے والے جرائم کے کچھ اہم واقعات کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ کیندرپاڑہ میں بارہویں کی طالبہ خودکشی کر لیتی ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ممتحن نے زور زبردستی کی تھی۔ کوراپوٹ ضلع کے لکشمی پور میں ایک نابالغ کے ساتھ عصمت دری ہوتی ہے۔ بالاسور میں 10 سالہ بچی کا بے رحمی کے ساتھ عصمت تار تار کیا جاتا ہے۔ صدر جمہوریہ کے آبائی علاقہ میوربھنج میں اجتماعی عصمت دری کا واقعہ انجام دیا جاتا ہے۔ ملکان گری میں دسویں درجہ کی بچی کے ساتھ جنسی استحصال ہوتا ہے اور نتیجہ کار وہ ایک بچے کو جنم دیتی ہے۔ اسی طرح چمپوا میں درجہ 6، بری میں درجہ 6 اور پپلی پوری میں درجہ 10 کی بچیاں حاملہ ہیں۔
مذکورہ بالا واقعات کا تذکرہ کرنے کے بعد سپریا شرینیت کہتی ہیں کہ ’’وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقہ کیونجھر میں 2022 کے دوران ایک لڑکی کی عصمت دری ہوتی اور پھر اسے قتل کر دیا جاتا ہے۔ ملزم بی جے پی یوتھ مورچہ کا نائب صدر تھا، لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اڈیشہ میں 2020 سے 2024 کے درمیان 36 ہزار سے زیادہ خواتین اور 8400 بچے لاپتہ ہیں۔ اس ملک میں روزانہ 39 خواتین غائب ہوتی ہیں، جن میں 13 خواتین اڈیشہ سے ہوتی ہیں۔‘‘ وہ مزید اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’گزشتہ 9 مہینوں میں 20 ہزار خواتین غائب ہوئی ہیں، خواتین کے خلاف جرائم کے 1600 سے زیادہ واقعات ہوئے اور 60 سے زیادہ اجتماعی عصمت دری کے واقعات پیش آئے۔ ملکی سطح پر خواتین کے خلاف ہو رہے جرائم معاملہ میں اڈیشہ چوتھے مقام پر ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link