اشونی ویشنو نے کہا کہ ’’ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر تفرقہ انگیز اور جھوٹی خبروں کے متعلق پوسٹ کرنے والوں پر کارروائی کی جائے گی، کیونکہ یہ ہماری جمہوریت اور معاشرے کے حق میں صحیح نہیں ہے۔‘‘
مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر فحش اور قابل اعتراض مواد ڈالنے والے صارفین کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسے مواد پوسٹ کرنے پر پابندی لگائی جانی چاہیے، جو ہندوستانی ثقافت و تہذیب سے میل نہیں کھاتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سخت قانون بنائے جائیں گے۔ مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے ملک کی تہذیب اور ان ملکوں کی تہذیب جہاں سے یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز آئے ہیں، میں کافی فرق ہے۔ مجھے امید ہے کہ اپوزیشن بھی اس ایشو پر بات کرنے کے لیے تیار ہوگی۔ ہم اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں چاہوں گا کہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی بھی اس معاملے کو اٹھائے۔‘‘
اشونی ویشنو اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر، خاص طور سے لوگوں کے ذاتی پروفائلز پر بہت سارے ایسے مواد ہوتے ہیں، جو ہندوستانی تہذیب سے بالکل الگ ہیں۔ ان مواد پر سخت پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے مخلتف پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیے جانے والے قابل اعتراض مواد پر گہری نظر رکھنے کے لیے ایک مانیٹرنگ ادارہ کی بھی ضرورت ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر فحش اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کافی بڑھ گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان مواد کی وجہ سے ہمارے نوجوان طبقے گمراہ ہو رہے ہیں۔
اشونی ویشنو نے کہا کہ ’’حکومت چاہتی ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیے گئے مواد کے تئیں ماڈریٹرز زیادہ ذمہ دار بنیں۔‘‘ اشونی ویشنو کے مطابق اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے شکایت افسران کی تقرری کی بھی جا سکتی ہے تاکہ نگرانی کو بہتر بنایا جا سکے اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والوں کے خلاف مناسب قانونی کارروائی بھی کی جا سکے۔ اشونی ویشنو نے کہا کہ نئے قانون اور نگرانی کا مقصد یہ ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور ذمہ دارانہ مواد کے درمیان توازن قائم کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر سنسنی خیز اور تفرقہ انگیز ذہنیت کو فروغ دینے والے مواد پر بھی کنٹرول کرنے کی بات کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔