سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کسی دیگر کے اوپر الزام لگا ہوتا تو ای ڈی، سی بی آئی، سیبی جیسے ادارے ان سنسنی خیز انکشافات کی جانچ کرتے لیکن اڈانی کی وجہ سے سب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔‘‘
گوتم اڈانی کے خلاف امریکہ میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں، اس پر ہندوستان میں سیاسی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ پارلیمنٹ میں آج بھی اس معاملے پر زبردست شور سنائی دیا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران لگاتار پارلیمنٹ میں اڈانی معاملے کی جانچ کا مطالبہ کرتے نظر آئے اور کانگریس تو اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی ہے۔ کانگریس نے سوال اٹھایا ہے کہ اڈانی پر لگے اتنے سنگین الزامات کے درمیان مودی حکومت اور جانچ ایجنسیوں کو آخر سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟
اس تعلق سے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے آج پریس کانفرنس میں کئی اہم باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اڈانی پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں، وہ کسی دیگر پر لگے ہوتے تو ای ڈی، سی بی آئی، سیبی جیسے ادارے اور ایجنسیاں ان سنسنی خیز انکشافات کی جانچ کرتیں، لیکن اڈانی کی وجہ سے سبھی کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث تو دور، ان کا نام تک نہیں لے رہے۔ ہر طرف سے پھنسے اڈانی صرف ہندوستان میں ہی ’سیف‘ (محفوظ) ہیں، کیونکہ یہاں پر نریندر مودی کی وجہ سے کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جانچ ایجنسیاں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں، ورنہ ان الزامات کی بنیاد پر تو ابھی تک ان کی گرفتاری ہو جانی چاہیے تھی۔
کانگریس ترجمان نے صاف لفظوں میں کہا کہ کانگریس لاکھوں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری اور رشوت دینے والے اڈانی کی گرفتاری چاہتی ہے۔ ایوان میں اڈانی پر لگے الزامات پر تفصیلی بحث ہو۔ ہماری جانچ ایجنسیاں اور سیبی جیسے ادارے ان الزامات کی غیر جانبدارانہ جانچ کریں۔ برسراقتدار بی جے پی، حکومت کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ بے شرمی کے ساتھ اڈانی کا دفاع کرنا چھوڑ دیں۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ امریکہ میں وارنٹ جاری ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں اڈانی کے کارناموں کا ڈنکا بج رہا ہے اور ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، لیکن ہندوستان میں ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل رہا۔ کانگریس ترجمان نے اس تعلق سے کچھ مثالیں بھی پیش کیں، جو اس طرح ہیں:
-
فرانس کی کمپنی ٹوٹل انرجی نے اڈانی گروپ میں مستقبل کی کسی بھی سرمایہ کاری پر روک لگا دی ہے۔ ٹوٹل انرجی دنیا کی 7 سپر پاور انرجی کمپنی میں سے ایک ہے اور اڈانی گرین مین اس کا 20 فیصد حصہ ہے۔
-
امریکی ایجنسی اڈانی کے حمایت یافتہ سری لنکائی بندرگاہ پروجیکٹ کے لیے 550 ملین ڈالر کے قرض کی پھر سے جانچ کر رہی ہے۔
-
سری لنکا خود اڈانی پاور کی ڈیل کو ریویو کر رہا ہے۔
-
اسرائیل کے حائفہ بندرگاہ پر اڈانی مزدوروں سے متعلق تنازعہ اور مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔
-
کینیا کی حکومت نے اڈانی کی پاور اور ایئرپورٹ ڈیل رد کر دی۔
-
بنگلہ دیش کی عدالت نے اڈانی کے بجلی معاہدہ کی جانچ کا حکم دیا۔
-
آسٹریلیا میں پہلے ہی اڈانی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ ہو رہا ہے۔
-
سوئٹزرلینڈ میں اڈانی کے خلاف منی لانڈرنگ اور جعلسازی کی جانچ کے تحت کئی سوئس بینک اکاؤنٹس میں 2617 کروڑ روپے فریز کر دیے تھے۔
-
امریکہ نے تو دھوکہ دہی اور رشوت دینے کے لیے وارنٹ ہی جاری کر دیا ہے۔
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اڈانی گروپ کی دلیلوں سے امریکی ایجنسیوں اور وہاں کے ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے ذریعہ عائد کیے گئے الزامات دھلنے والے نہیں ہیں، اور ایسا نہیں ہے کہ ہندوستانی ایجنسیوں نے امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے الزامات کی بنیاد پر جانچ نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی مودی حکومت کی مدت کار میں سی بی آئی نے 2016 میں امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر برازیلین جہاز بنانے کی کمپنی ’امبرائر‘ کی جانچ کی تھی۔ اسی مودی حکومت کے دور میں 2018 کے دوران سی بی آئی نے امریکی کمپنی ’لوئس برگر‘ کی جانچ کروڑوں روپے کی رشوت دینے کے معاملے میں کی تھی۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ آج صبح صبح بوکھلا کر اڈانی کے نظام نے جھوٹے شگوفے چھوڑے ہیں۔ یہ کچھ نہیں، بس ان کی بوکھلاہٹ اور سنگین الزامات سے بچنے کی ناکام کوشش ہے۔
اڈانی معاملہ میں کچھ اہم نکات پیش کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے بتایا کہ وکالت کا جامہ پہن کر اڈانی کے بچاؤ میں اترے ایک سینئر وکیل نے صبح سویرے بتایا کہ امریکہ کے عدالتی دستاویزات میں کاؤنٹ 1 اور کاؤنٹ 5 میں اڈانی یا ان کے بھتیجے کا نام نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کاؤنٹ 1 ’ایف سی پی اے‘ کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے جس مین اڈانی کا نام نہیں ہے۔ وہ بس بڑی چالاکی سے یہ بتانا بھول گئے کہ امریکی ایف سی پی اے کسی غیر ملکی شہری پر نافذ ہی نہیں ہوتا، تو اڈانی کا نام آتا کیسے! لیکن انہی کاؤنٹ میں ’ازورے پاور‘ کا نام ہے جو کہ ایک امریکی کمپنی ہے اور اڈانی کی پارٹنر بھی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے اڈانی کو قصوروار ٹھہرانے والے ثبوت پیش کیے ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے گمراہ کرنے والوں نے شاید گرانڈ جوری کے الزامات پڑھے ہی نہیں ہیں، جس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور دیگر لوگوں نے ہندوستان میں رشوت دینے، رشوت کی پیش کش کرنے، رشوت کا وعدہ کرنے کا ایک منصوبہ تیار کیا جس رشوت کے بدلے حکومت ہند بجلی کمپنیوں کو سنٹرل پی ایس یو، ایس ای سی آئی کے ساتھ بجلی خریدنے کے معاہدہ پر مجبور کرے گی (پیراگراف 47)۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انھوں نے ریاست کی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے ذریعہ پی ایس اے کو نافذ کروانے کے لیے حکومت ہند کے افسران کو تقریباً 2029 کروڑ روپے (تقریباً 265 ملین ڈالر) کی رشوت دی تھی، ساتھ ہی مزید رشوت دینے کا وعدہ کیا (پیراگراف 49)۔ اس کے علاوہ اس میں سب سے اعلیٰ سطح پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ساگر اڈانی اور ونیت جین نے ایس ای سی آئی کی 2.3 جی ڈبلیو، پی پی اے الاٹ کرنے والے عمل کو بھی غلط طریقوں سے متاثر کیا (پیراگراف 70)۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔