سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور دہلی پولیس پر ناراضگی جتائی ہے۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ اگر کوئی آرٹیکل 21 کے تحت پٹاخے جلانے کا حق مانگ رہا ہے تو اسے ہمارے پاس آنے دیں۔
دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کا معاملہ سنگین رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مذہب آلودگی کو بڑھانے کی ترغیب نہیں دیتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر پٹاخے جلائے جاتے ہیں تو ہوا صاف نہیں مل پاتی ہے، جو آرٹیکل 21 یعنی زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے دہلی پولیس کمشنر کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر 25 نومبر تک ایک حلف نامہ داخل کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی تاکید کی کہ حلف نامہ میں اس بات کا ذکر ہونا لازمی ہے کہ پٹاخوں پر پابندی نافذ کرنے کے متعلق ان کی طرف سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ عدالت نے این سی آر کی تمام ریاستوں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ عدالت کے سامنے آئیں اور آلودگی کو ختم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے متعلق ہمیں آگاہ کریں۔
سپریم کورٹ نے اپنی سماعت میں دہلی پولیس کمشنر کو پٹاخوں پر پابندی کے موثر نفاذ کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ دہلی حکومت نے پابندی لگانے میں اکتوبر تک تاخیر کیوں کی؟ عین ممکن ہے کہ پٹاخہ استعمال کرنے والوں کو اس سے پہلے ہی پٹاخوں کا اسٹاک مل گیا ہوگا۔ آرٹیکل 21 کے تحت آلودگی سے پاک ماحول میں رہنے کا سب کو حق حاصل ہے۔ بنیادی طور پر ہمارا یہ ماننا ہے کہ کوئی بھی مذہب ایسی کسی سرگرمی کو بڑھاوا نہیں دیتا ہے جو آلودگی کی ترغیب دیتا ہو یا لوگوں کی صحت کو متاثر کرتا ہو۔
سماعت کے دوران دہلی حکومت اور دہلی پولیس کی جانب سے مقرر کردہ وکیل کو عدالت نے کہا کہ ’’ہمیں پٹاخوں پر پابندی کا حکم اور اس کی نفاذ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات دکھائیں۔‘‘ دہلی سرکار کے وکیل نے حکم نامہ دکھایا جس میں پابندی کے متعلق تمام امور مذکور تھے۔ حکم نامہ دیکھنے کے بعد جسٹج اوکا نے کہا ’’آپ کا حلف نامہ کہتا ہے کہ صرف دیوالی کے دوران آپ پٹاخوں پر پابندی لگائیں گے، شادی اور انتخابی تقریبات کے دوران نہیں لگائیں گے۔‘‘ عدالت کے جواب میں دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ مستقل پابندی کے لیے آپ کی ہدایت پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد غور و خوض کیا جائے گا۔ سینئر وکیل گوپال شنکر نارائن نے کہا کہ ’’صرف دیوالی میں ہی پٹاخوں پر پابندی نہیں ہے، بلکہ پورے ملک میں اس پر مستقل پابندی ہے۔‘‘ وکیل نے عدالت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ پٹاخوں کی آن لائن فروخت پر بھی پابندی ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی حکومت اور دہلی پولیس پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ آپ اسٹیک ہولڈرز کو ہمارے پاس آنے دیں۔ اگر کوئی آرٹیکل 21 کے تحت پٹاخے جلانے کا حق مانگ رہا ہے تو اسے ہمارے پاس بھیجیں۔ جسٹس اوکا نے یہ بھی کہا کہ پابندی صرف دیوالی تک محدود کیوں؟ پہلے سے ہوشیار کیوں نہیں ہوتے؟ مرکزی حکومت نے کہا کہ دہلی حکومت دسہرہ کے دو دن بعد 14 اکتوبر کو ہدایات جاری کرتی ہے، اس سے پہلے کچھ نہیں کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔