اپنی ہی تیغِ ادا سے آپ گھائل ہوگیا
چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہوگیا
وہ ہوا تھی شام ہی سے رستے خالی ہوگئے
وہ گھٹا برسی کہ سارا شہر جل تھل ہوگیا
میں اکیلا اور سفر کی شام رنگوں میںڈھلی
پھر یہ منظر میری آنکھوں سے بھی اوجھل ہوگیا
اب کہاں ہوگا وہ اور ہوگا بھی تو ویسا کہاں
سوچ کر یہ بات جی کچھ اور بوجھل ہوگیا
حُسن کی دہشت عجب تھی وصل کی شب میں منیر
ہاتھ جیسے انتہائے شوق سے شل ہوگیا