واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے فیصلہ رواں ہفتے کے آخر تک متوقع ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے 81 سالہ ڈیموکریٹ پر ان کی ذہنی کیفیت کے حوالے سے تحفظات اور ریپبلیکن حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ نہ کر سکنے کی صلاحیت کے خوف کے سبب الیکشن سے دستبردار ہونے کا دباؤ بڑھ رہا تھا۔
رپورٹ میں متعدد سینئر ڈیموکریٹس کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ اگرچہ بائیڈن نے عوام میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ صدارتی امیدوار رہیں گے، لیکن وہ جانتے ہیں کہ اپنی صلاحیت پر رکھی جانے والی سخت نظر کے دوران وہ اپنی مہم جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
خبررساں ادارے نے اعلیٰ مشیران کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بات پر یقین بڑھتا جا رہا ہے کہ معاملہ بائیڈن کے دستبردار ہونے یا نہ ہونے کانہیں بلکہ کب دستبردار ہونے تک پہنچ گیا ہے۔
جو بائیڈن کے بطور ڈیموکریٹک امیدوار صلاحیت پر شکوک کی شروعات ان کے گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونےو الے مباحثے میں خراب کارکردگی سے ہوئی جہاں پر ان کے گول مول تبصروں نے ان کے خلاف تحفظات میں اضافہ کیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹک رہنماء چک شومر اور سابق ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی، دونوں نے جو بائیڈن کو قائل کرنے کی کوشش کی وہ اس مہم کو جاری رکھ کر غلط فیصلہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ روز امریکی صدر بائیڈن کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور وہ اس وقت ڈیلویئر میں اپنی رہائشگاہ پر آئسولیشن میں ہیں۔