
انا للہ وانا والیہ راجعون !
سید مودوی کے علمی وارث،جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر خورشید احمد ، سابق سینیٹر و وفاقی وزیر توانائی ،ماہر اقتصادیات،انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد اور اسلامک فاؤنڈیشن برطانیہ کے بانی ، برطانیہ میں خالق حقیقی سے جاملے !!
پروفیسر خورشید احمد 23 مارچ 1932ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔آپ نے قانون اور اس کے مبادیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ علاوہ ازیں اکنامکس اور اسلامیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی، جبکہ ایجوکیشن میں یونیورسٹی کی طرف سے انہیں اعزازی ڈگری عطا کی گئی۔
پروفیسر خورشید احمد 1949 ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بنے۔ 1953ء میں ناظم اعلٰی منتخب کیا گیا۔ 1956ء میں آپ جماعت اسلامی میں باضابطہ طور پر شامل ہو گئے۔آپ 1985ء، 1997ء اور 2002 ء میں سینٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے اورسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور اقتصادی و منصوبہ بندی کے چیئرمین کے طور پر کام بھی کیا۔
پروفیسر صاحب 1978ء میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی بنے۔ وہ حکومت پاکستان کے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین بھی رہے۔ایک ماہر تعلیم کی حیثیت سے انہوں نے 1955ء سے لے کر 1958ء تک کراچی یونیورسٹی میں پڑھایا۔یونیورسٹی آف لیسٹر میں ریسرچ سکالر بھی رہے ہیں۔ 1983ء سے 1987ء تک آپ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس کے چیئرمین رہے۔1984ء سے 1992ء تک آپ انٹرنیشنل سنٹر فار ریسرچ اِن اسلامک اکنامکس لیسٹر کے ایڈوائزری بورڈ کے ارکان رہے ہیں جبکہ1979 ء سے 1983 ء تک شاہ عبد العزیز یونیورسٹی جدہ کے وائس پریزیڈنٹ رہے۔
دوران تعلیم پڑھنے کے ساتھ ساتھ ذاتی لائبریری میں اچھی کتب جمع کرنے کا شوق بھی رہا اور طالب علمی کے زمانے ہی سے ان کے پاس اچھی خاصی لائبریری رہی۔ 1965ء میں، ان کے پاس 20ہزار کتابیں تھیں جن میں سے کچھ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی کو عطیہ کیں۔ لندن میں بھی ان کے پاس 7یا 8ہزار کتابیں تھیں جن کا بیشتر حصہ اسلامک سنٹر فاؤنڈیشن کو عطیہ کیا اور یہاں بہت سی کتب انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز اسلام آباد کے سپرد کیں۔
پروفیسر صاحب نے اسلام، تعلیم، عالمی اقتصادیات اور اجتماعی اسلامی معاشرے کے حوالے سے بہت سا کام کیا اور اسی وجہ سے انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں متعدد ممالک، اداروں اور تنظیموں کی طرف سے بہت سے اعزازات دیئے گئے۔
آپ سوسے زائد بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں ذاتی یا نمائندہ کی حیثیت سے شریک ہوچکے ہیں۔ پہلی مرتبہ اسلامی معاشیات کو بطورعلمی شعبہ کے ترقی دی۔ اس کارنامے کے پیش نظر 1988ء میں پہلا اسلامی ترقیاتی بینک ایوارڈ عطاکیا گیا۔ آپ کے کارناموں کے اعتراف میں 1990ء میں شاہ فیصل بین الاقوامی ایوارڈ عطاکیا گیا۔ اسلامی اقتصادیات ومالیات کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں انہیں جولائی 1998ء میں پانچواں سالانہ امریکن فنانس ہاؤس لاربوٰ یوایس اے پرائز دیا گیا۔
پروفیسر خورشید احمد صاحب کو اقتصادیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی بنک نے 1990ء میں اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا،جبکہ بین الاقوامی اسلامی خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے 1990ء میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ سول ایوارڈ نشانِ امتیاز 2010ء میں عطا کیا۔
پروفیسر خورشید احمد پر ملائشیاء ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ہیں۔ 1982ء میں ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملائے یونیورسٹی آف ملائشیاء نے، 1983ء میں تعلیم پر لغبرہ یونیورسٹی (لوف بورو) برطانیہ نے، 2003ء میں ادبی شعبہ میں اور نیشنل نیشنل یونیورسٹی ملائشیاء نے 2006ء میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی اے یچ ڈی۔ کی اعزازی ڈگریاں عطا کی ہیں۔
پروفیسر صاحب متعدد نظریاتی موضوعات پر مبنی رسائل وجرائد کی ادارت کرچکے ہیں۔ آپ نے اردو اور انگریزی میں ستر کتابیں تصنیف کی ہیں۔ کئی رسائل میں اپنی نگارشات عطا کر چکے ہیں۔ دوسری بہت سی مصروفیات کے علاوہ فی الوقت آپ جماعت اسلامی کے ترجمان ماہنامہ ترجمان القرآن کے مدیر ہیں۔
پروفیسرخورشید دو اداروں کے بانی چیئرمین ہیں۔ ایک انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد، دوسرا لیسٹر(یوکے)کی اسلامک فاؤنڈیشن۔ اسلامک سنٹر زاریا (نائجیریا)،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، فاؤنڈیشن کونسل، رائل اکیڈمی فار اسلامک سولائزیشن عمان(اردن)کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن جبکہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی اور لاہور کے وائس پریذیڈنٹ ہیں۔