
بدعنوانی کے ایک اور معاملے میں شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ اور بھتیجی و برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ رضوانہ صدیقی سمیت 50 دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی مشکلات میں کمی کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ بدعنوانی کے ایک اور معاملے میں شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ اور بھتیجی و برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ رضوانہ صدیقی سمیت 50 دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن کے سینئر اسپیشل جج ذاکر حسین نے اینٹی کرپشن کمیشن (اے سی سی) کی جانب سے دائر کردہ 3 الگ الگ چارج شیٹ پر غور کرنے کے بعد سیاسی طاقت کا غلط استعمال کر کے غیر قانونی طور پر زمین کے حصول پر یہ حکم جاری کیا ہے۔ اے سی سی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (پراسیکیوشن) امین الاسلام نے کہا کہ جج حسین نے گرفتاری کے احکامات پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے 27 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔
واضح ہو کہ حال ہی میں اے سی سی نے پلاٹ کی الاٹمنٹ میں بدعنوانی کے 3 الگ الگ معاملوں میں 53 لوگوں کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ 10 اپریل کو اسی عدالت نے راجوک پلاٹ کی الاٹمنٹ سے متعلق ایک دیگر بدعنوانی معاملے میں شیخ حسینہ، ان کی بیٹی صائمہ جاوید اور 17 دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔
اس سے قبل رواں سال 13 جنوری کو اے سی سی نے ریحانہ کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال کر کے ’پُرباچل نیو ٹاؤن پروجیکٹ‘ میں 10 پلاٹ حاصل کرنے کا معاملہ درج کیا۔ اس معاملے میں بھی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ریحانہ کی بیٹی و برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ رضوانہ صدیقی سمیت 15 ملزمان کے نام شامل کیے گئے تھے۔ معاملے کی تحقیقات کے بعد اے سی سی نے 10 مارچ کو 17 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا۔ اے سی سی نے اسی روز ریحانہ کے بیٹے رضوان مجیب صدیقی کے خلاف تیسرا معاملہ درج کیا۔ ان پر سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پلاٹ حاصل کرنے کا الزام ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ، ان کے سیاسی حلیفوں، اعلیٰ سویلین اور فوجی حکام کے خلاف، انسانیت کے خلاف جرائم اور جبری گمشدگی جیسے الزامات پر 2 گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔ ساتھ ہی حال ہی میں اے سی سی نے مجیب کی صد سالہ تقریب کے لیے حسینہ، ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور ایک سابق افسر کے ذریعہ 4000 کروڑ ٹکے کی بربادی کی نئی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ اے سی سی نے الزام عائد کیا کہ ان لوگوں نے جن رقوم کا حوالہ دیا ہے وہ قومی خزانے سے خرچ کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔