عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ کس بنیاد پر مکانات کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔ بغیر نوٹس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے 25 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم صادر کیا گیا
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کرے۔ یہ تبصرہ اُس وقت سامنے آیا جب عدالت نے ایک درخواست پر سماعت کی، جس میں ایک شہری منوج ٹبریوال آکاش کی جانب سے اتر پردیش کے ضلع مہاراج گنج میں ان کے مکان کے خلاف کی گئی کارروائی پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ سن 2019 میں ریاستی حکام نے سڑک کو چوڑا کرنے کے منصوبے کے تحت ان کے گھر کو منہدم کر دیا تھا۔ منوج کی درخواست پر عدالت نے ریاستی حکومت کو 25 لاکھ روپے کا عبوری معاوضہ فراہم کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کی بنچ، جس میں چیف جسٹس بھی شامل ہیں، نے اس توڑ پھوڑ کو غیر قانونی اور من مانی قرار دیتے ہوئے ریاستی افسران کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کس بنیاد پر یہ مکانات غیر قانونی قرار دیے گئے اور مکانات کو منہدم کرنے سے قبل رہائشیوں کو اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔
عدالت نے ریاستی حکومت کے اس عمل کو ناانصافی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور واضح الفاظ میں کہا کہ ’حکومت کا فرض ہے کہ وہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے شہریوں کے حقوق کا احترام کرے۔‘ سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ کیا ریاستی حکومت نے 1960 کے بعد سے اب تک ان مکانات کے حوالے سے کوئی کارروائی کی یا صرف حالیہ منصوبے کے دوران ہی ان مکانات کو غیر قانونی قرار دیا گیا؟
سپریم کورٹ کی بنچ نے مزید کہا کہ یہ رویہ ریاست کی من مانی کو ظاہر کرتا ہے اور رہائشیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’کسی بھی صورت میں آپ یہ اختیار نہیں رکھتے کہ اچانک بلڈوزر لے کر آئیں اور لوگوں کے گھروں کو منہدم کر دیں۔ اس طرح لوگوں کے گھروں میں زبردستی مداخلت کرنا انتشار کے مترادف ہے اور اسے کسی طور بھی قانونی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ جب کسی کے گھر کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو اس کا براہ راست اثر اس کے خاندان کی معاشی اور سماجی زندگی پر پڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر متاثرین کو معاوضہ فراہم کرے تاکہ ان کی زندگی دوبارہ معمول پر آ سکے۔ عدالت نے 25 لاکھ روپے کا عبوری معاوضہ فوری طور پر ادا کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی حکم دیا کہ ریاستی حکام آئندہ ایسے کسی بھی اقدام سے پہلے تمام قانونی ضوابط اور رہنما اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
عدالت نے ریاستی حکومت کو مستقبل میں کسی بھی ایسی کارروائی کے دوران انسانی حقوق اور آئینی تقاضوں کا احترام کرنے کی تلقین کی۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’یہ ضروری ہے کہ حکومتی افسران اپنے اختیارات کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ کریں اور کسی بھی کارروائی کے دوران شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔ ریاست کو اپنے اقدامات کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ہر شہری کے حقوق کی پاسداری کرتی ہے اور ان کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔