
[ad_1]
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہر مذہب کا اپنا دائرہ کار اور فلاحی کام ہوتا ہے۔ صرف ایک مذہبی طبقے کو نشانہ بنانا غلط ہے اور اس سے صرف کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔‘‘

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کسی ایک طبقے کو نشانہ بنانے سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف مظاہروں کے بارے میں پیر (24 مارچ) کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ایک ہی مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو درست نہیں ہے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’ہر مذہب کا اپنا دائرہ کار اور فلاحی کام ہوتا ہے۔ صرف ایک مذہبی طبقے کو نشانہ بنانا غلط ہے اور اس سے صرف کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔‘‘
واضح ہو کہ ایک روز قبل ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ اے آئی ایم پی ایل بی کے سیکریٹری محمد وقار الدین لطیفی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 17 مارچ کو دہلی میں زبردست اور کامیاب احتجاج کے بعد اے آئی ایم پی ایل بی نے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اے آئی ایم پی ایل بی کی 31 رکنی ایکشن کمیٹی نے متنازعہ، امتیازی اور نقصان دہ بل کی مخالفت کے لیے تمام آئینی، قانونی اور جمہوری طریقوں کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک کے پہلے مرحلے کے حصے طور پر 26 مارچ کو پٹنہ اور 29 مارچ کو وجے واڑہ میں ریاستی اسمبلیوں کے سامنے بڑے احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر عوامی کانفرنس، سیمینار اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جائے گا اور ضلع مجسٹریٹس کے ذریعہ صدر جمہوریہ کو میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔
دریں اثنا اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان اور وقف بل کے خلاف ایکشن کمیٹی کے کنویز ایس کیو آر الیاس نے بورڈ کی جانب سے تمام مسلم تنظیموں، سول سوسائٹی گروپوں، دلتوں، قبائلیوں، او بی سی اور دیگر اقلیتی برادری کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے اور ان گروپوں کی متحدہ حمایت کے بغیر دہلی میں احتجاج کی کامیابی ممکن نہیں تھی۔ علاوہ ازیں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں اور اراکین پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے نہ صرف بڑی تعداد میں شرکت کی بلکہ مجوزہ قانون کو سختی سے مسترد بھی کیا۔
حالانکہ احتجاج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وقف جے پی سی کے صدر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے پیر کو کہا کہ یہ لوگ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ خواہ عمران مسعود ہوں یا اے آئی ایم پی ایل بی، یہ اقلیتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے اے آئی ایم پی ایل بی کو وقف جے پی سی کے سامنے بلایا تھا۔ ہم نے ان کے خیالات کو ریکارڈ کیا اور شامل کیا۔ اے آئی ایم پی ایل بی کس چیز کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، جب کہ حکومت اب تک ترمیم شدہ بل لائی بھی نہیں ہے۔‘‘
علاوہ ازیں جے پی سی صدر نے کہا کہ ’’ابھی تک قانون بھی نہیں بنا ہے تو وہ ملک گیر احتجاج کی وارننگ کیوں دے رہے ہیں۔عمران مسعود جے پی سی کے رکن تھے اور سیکشن بہ سیکشن ووٹنگ کے عمل میں انہوں نے حصہ لیا۔ انہیں معلوم ہے کہ ایک بہتر ایکٹ آنے والا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا نئے قانون سے غریبوں کو فائدہ ہوگا اور جن لوگوں نے خود فائدہ اٹھایا ہے انہیں ہٹایا جائے گا، پھر بھی وہ انتشار پھیلانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link