[ad_1]
موہالی میں موموز کی کچھ دکانوں میں گزشتہ دنوں چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ ایک جگہ سے فریز میں ایک جانور کا سر ملا تھا جسے کتّے کا بتایا گیا تھا، لیکن جانچ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ وہ بکرے کا سر تھا۔
موموز، تصویر سوشل میڈیا
پنجاب کے موہالی میں گزشتہ دنوں موموز کی کچھ دکانوں پر چھاپہ ماری کی گئی تھی اور خراب سامانوں کے استعمال کا پتہ چلا تھا۔ اس چھاپہ ماری کی کچھ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جن میں ایک جگہ فریز سے جانور کا کٹا ہوا برآمد سر دکھایا گیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ سر کتّے کا ہے اور موموز و اسپرنگ رول میں کتّے کا گوشت استعمال کیے جانے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ فوری طور پر اس سر کو جانچ کے لیے لیباریٹری بھیجا گیا، جس کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ محکمہ مویشی پروری کے ذریعہ جاری اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کٹا ہوا سر کتّے کا نہیں، بلکہ بکرے کا تھا۔
کٹے ہوئے سر کو لے کر شبہات اس لیے زور پکڑنے لگے تھے، کیونکہ اس کے اوپر کی کھال موجود نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ معلوم نہیں لگ سکا کہ سر آخر کس جانور کا ہے۔ موہالی کے ڈپٹی کمشنر کومل متل کے مطابق کسی نے اس گھر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد جانچ کی گئی۔ جانچ کے دوران یہ سامنے آیا کہ گھر میں صاف صفائی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ خوردنی اشیا کے کئی نمونے وہاں سے لیے گئے جن مین سے ایک مشتبہ گوشت کا ٹکڑا بھی تھا۔
جب موہالی واقع موموز کی دکان میں چھاپہ ماری کی گئی تھی تو اسی وقت برآمد سر کو ویٹنری ایکسپرٹس کے پاس جانچ کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اب جو رپورٹ سامنے آئی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ سر کا وزن تقریباً آدھا کلو تھا اور اس کا سائز 10 انچ لمبا و 6 انچ چوڑا تھا۔ اس جانچ سے یہ بھی واضح ہوا کہ سر بکرے کا تھا، جس سے یہ افواہ غلط ثابت ہوئی کہ گھر میں کتّے کا گوشت استعمال کیا جا رہا تھا۔
چھاپہ ماری سے متعلق کومل متل نے بتایا تھا کہ گھر میں صاف صفائی کی سنگین بے ضابطگیاں دیکھی گئیں۔ وہاں موجود خوردنی اشیا اور دیگر سامان کے نمونے لیے گئے، جن میں سے کچھ کو جانچ کے لیے بھیجا گیا۔ صاف صفائی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے سبب محکمہ صحت کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے موقع پر ہی کئی چیزوں کو ضائع کروا دیا۔ یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب کچھ مقامی لوگوں نے فیکٹری کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔ اس کے بعد محکمہ صحت حرکت میں آیا اور موقع پر چھاپہ ماری کی۔ فیکٹری میں صفائی کی خراب حالت اور مشتبہ گوشت کے نمونے ملنے کے بعد انتظامیہ نے ضروری قدم اٹھائے۔
[ad_2]
Source link