دہلی اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سیاسی لیڈران کا ایک دوسرے پر الزام عائد کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ دراصل عام عادمی پارٹی کے کنویز اروند کیجریوال نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ روہنی کے ’پریورتن ریلی‘ میں ان پر لگائے گئے تمام الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے عوام اور ان کی منتخب کردہ حکومت کو گالیاں دیں ہیں۔‘‘ کیجریوال نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی ریلی میں 38 منٹ بولے اس میں سے 29 منٹ تک انہوں نے صرف دہلی والوں اور ان کی حکومت کو گالیاں دینے میں برباد کر دیا۔ امید ہے کہ اگلی بار وہ دہلی کی ریلی میں اصل ایشوز پر بات کریں گے۔‘‘ ساتھ ہی کیجریوال نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے نجی حملوں پر بات نہیں کرنا چاہتے ہیں بلکہ وہ امید کرتے ہیں وزیر اعظم ملک کو ایک نئی سمت دیں گے۔
کیجریوال نے مزید کہا کہ آج صاحب آباد کو نیو اشوک نگر سے جوڑنے والے ’آر آر ٹی ایس‘ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا گیا۔ ساتھ ہی کرشنا پارک کو جنکپوری پشچم سے جوڑنے والی دہلی میٹرو کی نئی لائن کا افتتاح کیا گیا اور رِٹھالہ کو کونڈلی سے جوڑنے والی ایک نئی میٹرو لائن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں اس کے لیے دہلی کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ تینوں پروجیکٹوں کا افتتاح دہلی حکومت اور مرکزی حکومت نے مشترکہ طور پر کیا۔ ان پروجیکٹوں کے افتتاح سے پتہ چلتا ہے کہ عام آدمی پارٹی صرف دہلی کے لوگوں کے کے لیے کام کرتی ہے۔
کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ مجھے، منیش سسودیا، ستیندر جین اور سنجے سنگھ کو جیل بھیجا گیا۔ ہم سبھی گزشتہ سال ستمبر میں جیل سے رہا ہوئے۔ حالانکہ ہم نے اپنے اوپر ہوئے مظالم کو اہم ایشو نہیں بنایا۔ اگر ہم نے ناانصافی کو ذاتی طور پر لیا ہوتا تو آج دہلی میٹرو لائن نہیں بنتی اور نہ ہی اس کا افتتاح ہوتا۔ اگر ہم نے ناانصافی کو ایشو بنایا ہوتا تو آج ’آر آر ٹی ایس‘ لائن نہیں بنتی اور افتتاح نہیں ہوتا۔ یہ صرف اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ جیل سے باہر آنے کے بعد ہم نے کہا تھا کہ ہمارے اوپر کتنے بھی مظالم ڈھائے جائیں دہلی کا کام نہیں رکنا چاہیے۔ ہم نے دہلی کی ترقی کو پارٹی پر ترجیح دی۔