[ad_1]
شام میں اسرائیلی طیاروں نے دفاعی فیکٹریوں اور ایک سائنسی تحقیقی مرکز پر حملہ کیا، جس میں کم از کم سات دھماکوں کی تصدیق ہوئی لیکن جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی
اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام اور لبنان میں متعدد مقامات پر حملے کیے، جن میں دفاعی فیکٹریوں اور سائنسی تحقیقی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں جانی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی، تاہم دونوں ممالک میں اس صورتحال نے ایک نئی تشویش پیدا کر دی ہے۔
شام کے جنوبی صوبے حلب میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے 2 جنوری کی رات کو سلسلہ وار حملے کیے، جن کا مقصد دفاعی فیکٹریوں اور ایک سائنسی تحقیقی مرکز کو نقصان پہنچانا تھا۔ مقامی میڈیا اور سیریئن ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے ان حملوں کی تصدیق کی۔ شام کے مقامی خبر رساں ادارے ’الوطن آن لائن‘ کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیاروں نے حلب کے شہر السفیرہ میں واقع دفاعی تنصیبات پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں متعدد دھماکے ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس حملے میں ایک سائنسی تحقیقی مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے کہا کہ اسرائیلی طیاروں نے کم از کم 7 دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔ ان دھماکوں کا نشانہ سفیرہ کے دفاعی فیکٹریاں اور تحقیقی مرکز بنے۔ ابھی تک جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی لیکن یہ واضح ہے کہ اسرائیل نے ان تنصیبات کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ یہ مقامات شام کی فوج اور اس کی حمایت کرنے والی فورسز کے لیے اہم تھے۔
دریں اثنا، اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان کے جنوبی علاقوں پر بھی حملے کیے۔ لبنان کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے اقلیم الطفا اور جبل الریحان کے شمالی مضافات میں حملہ کیا، جہاں وہ فضا سے زمین پر مار کرنے والے دو میزائل داغ کر علاقے کو نشانہ بناتے ہیں۔ لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ حملے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے پہلی بار کیے گئے ہیں، جس کا نفاذ نومبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہوا تھا۔
لبنانی فوجی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے جبل الریحان کی بلندیوں اور اقلیم الطفا کے علاقوں پر تین فضائی حملے کیے، جس میں فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم ان حملوں نے لبنان میں موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link