بسمل صابری پیدائش 17 جولائی

بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعرہ بسمل صابری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یوں تو بسمل صابری صاحبہ کی تمام تر شاعری بھرپور قابل داد و تحسین ہے لیکن ان کی ایک غزل بہت عمدہ اور کمال کی ہے جس کے ایک شعر نے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی

وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

بسمل صابری صاحبہ آج 85 سال قبل 71 جولائی 1937 ساہیوال( پاکستان ) میں پیدا ہوئیں ۔انہوں نے ابتدائی تعلیم ساہیوال سے جبکہ اعلی تعلیم لاہور سے حاصل کی وہاں سے فراغت کے بعد گورنمنٹ گرلز کالج ساہیوال میں بطور لیکچرر مقرر ہوئیں ۔ وہاں سے پروفیسر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئیں ۔ بسمل صابری نے متعدد بیرون ملک میں بین الاقوامی مشاعروں میں شرکت کی ۔ قیام پاکستان سے قبل ان کا شمار برصغیر کی صف اول کی خواتین شاعرات میں ہوتا تھا ۔ بسمل صابری کے اب تک 5 شعری مجموعے اور ایک نثری کتاب شائع ہو چکی ہے ۔ ان کے شعری مجموعوں میں ، پانی میں گھر، یادوں کی بارشیں، روشنیوں کے رنگ، ایک نعتیہ شعری مجموعہ ” بیاض نظر ” و دیگر شامل ہیں ۔ یہاں بسمل صابری کی وہ غزل پیش کی جا رہی ہے جس سے انہیں بین الاقوامی سطح کی شہرت حاصل ہوئی ۔
۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

وہی ستارہ شب غم کا اک ستارہ ہے
وہ اک ستارہ جو چشم سحر میں رہتا ہے

کھلی فضا کا پیامی ہوا کا باسی ہے
کہاں وہ حلقۂ دیوار و در میں رہتا ہے

جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگناؤں اسے
وہ شعر بن کے بیاض نظر میں رہتا ہے

گزرتا وقت مرا غم گسار کیا ہوگا
یہ خود تعاقب شام و سحر میں رہتا ہے

مرا ہی روپ ہے تو غور سے اگر دیکھے
بگولہ سا جو تری رہ گزر میں رہتا ہے

نہ جانے کون ہے جس کی تلاش میں بسملؔ
ہر ایک سانس مرا اب سفر میں رہتا ہے

بسمل صابری

اپنا تبصرہ بھیجیں