وینزویلا کی سپریم کورٹ نے مہلک وائرل ویڈیو چیلنجز کو روکنے کے اقدامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر ٹک ٹاک کے خلاف 10 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کیطرف سے یہ اقدام حال ہی میں وینزویلا کے تین بچوں کی موت کے نتیجے میں آیا ہے۔
جج تانیہ ڈی امیلیو نے کہا کہ ٹِک ٹاک نے ایسی ویڈیوز کو روکنے میں غیرذمہ داری سے کام لیا ہے۔ جرمانے کی ادائیگی کے لیے اسے آٹھ دن کا وقت دیا جاتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس کے ساتھ ہی ٹک ٹاک کو وینزویلا میں ایک دفتر کھولنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جو آن لائن مواد کی نگرانی کرے گا تاکہ مقامی قوانین کی تعمیل کو یقینی بنایا جاسکے۔
تاہم جج نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ وینزویلا میں ٹِک ٹاک کی جانب سے جرمانہ ادائیگی کو یقینی کیسے بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ وینزویلا نے اپنے ٹیلی کمیونیکیشن کمیشن کے مقرر کردہ ضوابط کی تعمیل نہ کرنے پر گزشتہ برسوں میں درجنوں ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے۔
نومبر میں وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے 12 سالہ لڑکی کی موت کا ٹِک ٹِک کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا جو مبینہ طور پر ٹِک ٹِک چیلنج میں حصہ لینے کے نتیجے میں مر گئی تھی۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے اے پی نیوز کی جانب سے تبصرے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا ہے۔