رپورٹ میں تین سابق اسمبلی اسپیکرز اور متعدد افسران کی ذمہ داری پر سوالات اٹھائے گئے اور 30 نکات پر سفارشات دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق کچھ افسران اور عملے کو ان بے قاعدگیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ 2018 میں اسی رپورٹ کی بنیاد پر دو مشترکہ سیکرٹریز، رام ساگر اور رویندر سنگھ کو لازمی ریٹائرمنٹ دی گئی لیکن دیگر افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ بعد ازاں حکومت نے اس رپورٹ کو مبہم قرار دیتے ہوئے جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے کی قیادت میں ایک دوسرا کمیشن قائم کیا۔
ذرائع کے مطابق، ان تقرریوں کا آغاز سابق اسپیکر اندر سنگھ نامدھاری کے دور میں ہوا اور یہ سلسلہ اسپیکر عالمگیر عالم کے دور میں مکمل ہوا تھا۔