[ad_1]
کراچی: پنجاب اور سندھ کے بارڈر ایریا ماچھکا میں کچے کے ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد مذکورہ علاقوں پر آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور مشترکہ طور پر تین گروپس شر،ایندھڑ اور کوش گینگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی گھوٹکی سمیر نور چنا نے پنجاب پولیس کے افسران سے ملاقات کرکے بارڈر ایریا پر بھرپور کارروائی کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے، جس میں ڈاکوؤں کے تین گینگز کی نشان دہی کی گئی ہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی سمیر نور چنا نے بتایا ہے کہ سندھ اور پنجاب کے بارڈر ایریا میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سندھ اور پنجاب پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ پولیس کی کوآرڈینیشن سے چند ڈاکوؤں کو مقابلوں میں مارا گیا ہے اور کئی ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار بھی ہوچکے ہیں جس کے ردعمل میں ڈاکوؤں نے پنجاب پولیس کو نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے کچے میں پولیس پکٹس بنائی ہیں مگر سندھ میں آئی جی غلام نبی میمن کی دلچسپی کے باعث ماچھکا میں بھی گھوٹکی پولیس نے 7 پولیس چیک پوسٹس بنائی ہیں تاکہ ڈاکوؤں کو کچے میں نکیل ڈالی جاسکے اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کی روک تھام میں مدد مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے بارڈر کے علاقوں ماچھکا، رونتی، بیلو میر پور اور اندل سندھرانی میں پولیس اہلکاروں کی نفری بڑھا دی گئی ہے اور اب ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ اور ڈی پی او رحیم یار خان رضوان گوندل نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب عثمان انور سے بھی ملاقات کرکے ڈاکوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کی حکمت عملی بنالی ہے۔
پنجاب پولیس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے تین گروپس پولیس کو نشانہ بنارہے ہیں، جن میں کوش، شر اور ایندھڑ شامل ہیں، کشمور کے دو سرگرم ڈاکو بخش علی شر اور گڈیل شر بھی گھوٹکی رحیم یار خان اور کشمور کے باڈرز پر پولیس کو نشانہ بنانے میں شامل ہیں۔
اس حوالے سے ایس ایس پی کشمور بشیر بروہی کا کہنا تھا کہ راحب شر اور تنو شر کا گینگ ماضی میں پولیس کو نشانہ بناتا رہا ہے، ان کو یعقوب میرانی نامی ڈاکو کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔
پنجاب میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد کشمور اور پنجاب کے بارڈر ایریا پر بکتر بند گاڑیاں اور نفری بڑھا دی گئی ہیں، سندھ پولیس نے ماضی میں بھی پنجاب پولیس کو مکمل سپورٹ دی ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے واضح احکامات ہیں کہ کچے کے ڈاکوؤں کے گروپس کو اگر پنجاب پولیس نشانہ بناتی ہے تو سندھ پولیس اُس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے اور یہی پالیسی پنجاب پولیس کی بھی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق حالیہ بارشوں کے سیزن میں ڈاکو فائدہ اٹھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں کیونکہ دریائے سندھ کے اطراف میں بند جس کو کریکس کا نام بھی دیا جاتا ہے، ان میں 10 سے 15 فٹ پانی بھرجاتا ہے اور اس وجہ سے پولیس کو کچے میں ڈاکوؤں کی کمین گاہوں میں پہنچنے میں مشکلات اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
[ad_2]
Source link