پیرس اولمپکس میں 58 سالہ  دینگ ژینگ نے چلی کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے

پیرس اولمپکس میں 58 سالہ دینگ ژینگ نے چلی کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے

اسپورٹس کو عمومی طور پر نوجوان کھلاڑیوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے مگر پیرس اولمپکس میں 58 سالہ  دینگ ژینگ نے چلی کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

ٹیبل ٹینس کی اس عمر رسیدہ کھلاڑی کا سفر زیست خاصا دل چسپ اور نشیب و فراز سے پُر ہے۔ دینگ ژینگ کی پیدائش چین کے صوبے گوانگ ژو میں 1966 میں ہوئی تھی۔ ان کے گھرانے میں ٹیبل ٹینس  کھیلی جاتی تھی۔ ان کی والدہ ٹیبل ٹینس  کی کوچ تھیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو نو سال کی عمر میں ٹیبل ٹینس کی تربیت شروع کی۔ والدہ کی تربیت اور توجہ کی بدولت دینگ  ژینگ نے اس کھیل  میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور  متعدد علاقائی ٹورنامنٹس جیتے اور بعدازاں جونیئر نیشنل چیمپیئن بن گئیں۔

تاہم ٹیبل ٹینس  کے قوانین میں تبدیلی نے ان کے کیریئر کو بری طرح متاثر کیا اور وہ دلبرداشتہ ہوکر  صرف 20 سال کی عمر میں ریٹائر ہوگئیں۔

دینگ ژینگ  نے سی این  این سے بات  چیت کرتے ہوئے کہا  کہ قوانین میں تبدیلی سے میرا کھیل بہت متاثر ہوا تھا۔

1989  میں دینگ ژینگ کی زندگی نے اس وقت نیا موڑ لیا جب  چلی میں انہیں ایک اسکول میں ٹیبل ٹینس کے کوچ  کی ذمے داریاں نبھانے کی پیش کش کی گئی۔ چند برس کے بعد دینگ نے دوبارہ کھیلنا شروع کیا اور 2004 اور 2005  میں  قومی سطح کے دو  ٹورنامنٹ جیتے۔ تاہم  بیٹے کے اس کھیل میں قدم رکھنے کے بعد دینگ پھر ٹیبل ٹینس سے کنارہ کش ہوگئیں۔

پھر تقریباً دو عشروں کے وقفے کے بعد کووڈ 19 کے زمانے میں میسر ہونے والی فراغت نے انہیں پھراس کھیل کی جانب راغب کردیا  اور  دینگ نے ایک ٹیبل خرید کر کھیلنا شروع کردیا۔

دینگ نے علاقائی ٹورنامنٹس میں حصہ لینا شروع کیا اور   پھر انہوں نے 2023  میں 57 سال کی عمر میں ساؤتھ امریکن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ  کے لیے کوالیفائی کیا۔  اور پھر گذشتہ برس  پین امریکن گیمز  میں شاندار کارکردگی کے بعد انہیں  رواں سال پیرس میں ہونے والے اولمپک گیمز میں چلی کی نمائندگی کے لیے منتخب کرلیا گیا۔ بالآخر 58 سال کی عمر میں  دینگ ژینگ کا اولمپکس میں شرکت کا خواب پورا ہوا۔

گذشتہ ہفتے ان کا مقابلہ لبنان کی ماریا سہاکیان سے ہوا۔ دینگ اگرچہ یہ مقابلہ نہ جیت پائیں مگر ان کا کہنا ہے کہ  مجھے اس ہار کا کوئی افسوس نہیں ہے کیونکہ میرے شوہر، میرے بیٹے اور وہاں موجود ہر فرد میرے نام کے نعرے لگا رہا تھا۔

 

 





Source link

By admin