جسٹس کھنہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’عدلیہ گورننس سسٹم کا ایک اٹوٹ لیکن الگ اور آزاد حصہ ہے۔ آئین ہمیں آئین کا محافظ، بنیادی حقوق کا محافظ اور انصاف فراہم کرنے کی اہم ذمہ داری سونپتا ہے۔‘‘
ملک کے نو منتخب چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ نے منگل کو فوری سماعت کے پرانے نظام میں تبدیلی کا حکم صادر کر دیا ہے۔ اب مقدمات کی فوری سماعت کے لیے زبانی تذکرہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب کوئی زبانی تذکرہ نہیں ہوگا۔ فوری سماعت کی وجہ بتاتے ہوئے ای میل یا تحریری خط میں اس کا ذکر کرنا ہوگا۔ انہوں نے وکلاء سے اس کے متعلق ای میل یا تحریری خط بھیجنے کی بات کہی۔
پہلے وکلاء دن کی کارروائی کے آغاز میں چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے فوری سماعت کے لیے اپنے مقدمات کا ذکر کرتے تھے۔ چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات کے لیے شہریوں پر مبنی ایجنڈے کا خاکہ بھی پیش کیا، ساتھ ہی کہا کہ انصاف تک آسان رسائی کو یقینی بنانا اور شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنا عدلیہ کا آئینی فرض ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پیر کو راشٹر پتی بھون میں 51 ویں چیف جسٹس کے طور پر جسٹس کھنہ کو حلف دلایا تھا۔ جسٹس کھنہ نے اپنے پہلے بیان میں کہا کہ ’’ عدلیہ گورننس سسٹم کا ایک اٹوٹ لیکن الگ اور آزاد حصہ ہے۔ آئین ہمیں آئین کا محافظ، بنیادی حقوق کا محافظ اور انصاف فراہم کرنے کی اہم ذمہ داری سونپتا ہے۔ یکساں سلوک کے معاملے میں انصاف فراہمی کے ڈھانچہ میں سبھی کو کامیاب ہونے کا مناسب موقع فراہم کرنا ضروری ہے، چاہے ان کے پاس دولت یا طاقت کچھ بھی ہو، اور یہ انصاف پر مبنی اور غیر جانبدارانہ فیصلہ ہو۔ یہ ہمارے بنیادی اصولوں کو نشان زد کرتے ہیں۔‘‘
چیف جسٹس نے عدلیہ کو درپیش چیلنجز کا بھی ذکر کیا، جن میں زیر التواء مقدمات کی تعداد کو کم کرنا، مقدمہ بازی کو کفایتی بنانا اور پیچیدہ قانونی عمل کو آسان بنانے کی ضرورت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو تمام شہریوں کی ضروریات کو پوار کرنا چاہیے۔ جسٹس کھنہ نے مقدمے کی مدت کو کم کرنے اور ایک منظم انداز اپنانے کی بات بھی کہی ہے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے کہ قانونی عمل شہریوں کے لیے مشکل نہ ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔