اس وقت وطن عزیز مختلف الاقسام کے مسائل سے دوچار ہے، اگر صرف معاشی مسئلہ ہی قوم کو درپیش ہوتا تو لوگ اتنے پریشان نہ ہوتے۔ اس میں شک نہیں کہ معاشی مسئلہ بھی کسی قوم کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتا ہے مگر خوش قسمتی سے معاشی مسئلے کو حل کرنے کے لیے عوام حکومت کے ساتھ ہیں۔ آئی ایم ایف نے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے جو اقدام حکومت کو اٹھانے کے لیے مجبورکیا ہے ان کا بوجھ عوام پر ہی پڑا ہے مگر چونکہ وہ ملک کی بہتری کے لیے ہیں لٰہذا عوام انھیں کسی طرح برداشت کر رہے ہیں البتہ حکومتی سطح پر بعض غلطیاں ہوئی ہیں جنھیں اب درست ہو جانا چاہیے جیسے کہ آئی پی پیزکا مسئلہ۔ امید ہے کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق اس مسئلے کو ضرور عوامی خواہشات کے مطابق حل کر لے گی۔

معاشی دہشت گردی سے آگے بھی ملک میں کئی دہشت گردانہ کارروائیاں ملک کو نقصان ہی نہیں پہچان رہی ہیں بلکہ ملک کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔ اس بات کی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اس میں بسنے والے ایک غیور قوم ہیں۔ اس ملک کا چپہ چپہ پاکستانیوں کو دل و جان سے پیارا ہے وہ ماضی میں ملک کو دولخت ہوتا دیکھ چکے ہیں مگر اب وہ ایسا بھیانک سانحہ دیکھنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے مشرقی اور شمال مغربی ہمسائے شروع سے ہی پاکستان کے خلاف ہیں، وہ پاکستان کو عالمی نقشے پر نہیں دیکھنا چاہتے حالانکہ اب قیام پاکستانکو 78 سال ہو چکے ہیں مگر وہ مسلسل پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کے لیے سرگرداں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ان ہمسایوں کے ساتھ اچھا پڑوسی بننے کی پوری کوشش کی ہے مگر وہ پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کررہے۔
گزشتہ دنوں دہشت گردوں نے بلوچستان کے کئی شہروں میں دہشت گردی کی انتہا کر دی ہے۔ تقریباً 50 سے زیادہ معصوم شہری شہید ہو گئے ان میں زیادہ تر مزدور تھے جو صرف پنجاب سے نہیں، بلوچستان سے بھی تعلق رکھتے تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس ناحق قتل پر درست ہی کہا ہے کہ دہشت گردوں نے کسی پنجابی یا بلوچ کو نہیں پاکستانیوں کو شہید کیا ہے۔ دشمنوںکے پے رول پرکام کرنے والے لوگ پاکستان اور پاکستانی قوم کے غدار ہیں جن کو عبرت کا نشان بنائے بغیر پاکستانی قوم چین سے نہیں بیٹھے گی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات میں سب سے اہم تنازعہ کشمیر ہے ۔ سلامتی کونسل کے مطابق کشمیر ایک متنازع خطہ ہے۔ مگر بھارت تو سلامتی کونسل کی قراردادوںپر عمل نہیں کرتا۔ ادھرشمال مغرب میں ڈیورنڈ لائن ایک مسلمہ بین الااقوامی سرحد ہے لیکن افغانستان کی ہر حکومت نے اس طے شدہ مسلے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔
بلوچستان شروع سے ہی دشمن کے نشانے پر ہے خاص طور پر گوادر پورٹ کئی ملکوں کی نظروں میں کھٹک رہا ہے وہ اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ چین کی مدد سے یہ منصوبہ جاری ہے، یہ پاکستانیوں اور خاص طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کے عوام کی تمام محرومیوں کو دور کردے گا شاید اسی بات سے ہمارے دشمن خائف ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی کوتاہیاں کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے۔ دہشت گردوں نے حکومتی جھکاؤ کو ریاست کی کمزوری سمجھا اور اپنی دہشت گردی کو پہلے سے زیادہ وسیع کرتے رہے۔ اس کی مثال ٹی ٹی پی سے دی جاسکتی ہے۔ اس وقت کچے کے علاقے ،بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانے موجود ہو سکتے ہیں۔ ایک عرصے سے یہاں آپریشن کیا جا رہا ہے مگر کامیابی نصیب نہیں ہو رہی ہے۔ اب حکومت کو اس علاقے کو فوج کے حوالے کرنا ہی پڑے گا ورنہ ڈاکوؤں کے ساتھ ساتھ دہشت گرد بھی یہاں پناہ لیتے رہیں گے اور حکومت کے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے دعوے کبھی بھی پورے نہیں ہو سکیں گے۔





Source link

By admin